کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 53
تھا کہ قرآن کو مخلوق تسلیم کرو ورنہ آپ کا وظیفہ( پانچ سو درہم ماہانہ) بند کردیا جائے گا تو اس پر امام عفان نے فرمایا ؛’’وفی السماء رزقکم وما تو عدون۔‘‘(اورتمہارارزق آسمان میں ہے اوروہ جوتم وعدہ دئے جاتے ہو) (تذکرة الحفاظ ج ۱ ص۲۹۰) کم ہنسنا چاہیے: امام اوزاعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’ پہلے ہم خوش طبعی اور ہنسی مذاق کرلیتے تھے مگر اب جب کہ ہم لوگوں کے پیشوا بن گئے ہیں تو ہمیں عموماََ تبسم سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔‘‘ (تذکرۃ الحفاظ ج ۱ ص ۱۵۸) یونس بیان کرتے ہیں کہ ؛’’ امام حسن بصری پر ہمیشہ حزن اور غمگینی چھائی رہتی تھی آپ کی طبیعت ہنسی سے بالکل نا ٓشنا تھی ، فرماتے تھے: کہ مومن کی ہنسی قلب کی غفلت کا نتیجہ ہے زیادہ ہنسنے سے دل مردہ ہوجا تا ہے۔‘‘ سر پر عمامہ باندھنا چاہیے: اما م اوزاعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ؛’’ عمامے عربو ں کے تاج ہیں سر پر عمامہ باندھا کرو۔ تمہارے وقار میں اضافہ ہوگا ۔‘‘ (تذکرۃالحفاظ ج ۱ ص۱۵۷) جو کسی عالم سے بغض رکھے اسے دعا دینی چاہیے: امام مسعر رحمہ اللہ فرماتے ہیں جو شخص مجھ سے بغض و عداوت رکھے میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اسے محدث بنادے۔‘‘ ( تذکرۃالحفاظ ج ۱ ص ۱۶۲) غرور سے بچیں : امام عیسیٰ بن یونس کوفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ؛’’ علم ِ نحو میں جتنا مجھے درک حاصل تھا میرے ہم عمروں میں سے کسی کو نہیں تھا یہ دیکھ کر میرے دل میں غرور پیدا ہونے لگا تو میں نے اسے چھوڑ دیا ۔‘‘ ( تذکرۃالحفاظ ج ۱ ص ۲۲۱)