کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 51
آنکھیں سرخ ہو گئیں اور پہلے سے زیادہ کڑک کر کہنے لگا ، تم پر ہلاکت ہو، وہ کیوں ؟میں نے کہا وہ اس لئے کہ ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تین گناہوں میں سے ایک کے سوا کسی مسلمان کا خون بہانا جائز نہیں شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرے ، کسی شخص کو ناحق قتل کرنے یا اسلام لانے کے بعد مرتد ہوجائے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حق میں خلافت کی وصیت نہیں فرمائی تھی؟ میں نے عرض کی اگر آپ نے وصیت نہ فرمائی ہوتی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ خلافت کے فیصلے کے لئے حکم نہ فرماتے یہ سن کر وہ چپ تو ہوگیا مگر غصے سے تلملا اُٹھامجھے امید تھی کہ ابھی میرا سر میرے آگے گرتا ہے،مگر اس کے برعکس اس نے اشارہ کیا کہ اسے باہر نکال دو۔ چنانچہ میں وہاں سے نکلا اور ابھی اپنے گھر کا زیادہ فاصلہ طے نہیں کیا تھا کہ پیچھے سے ایک سوار گھوڑا دوڑاتا ہوا نظر آیا ، میں ڈرا کہ میرا سر لینے آیا ہے ۔چنانچہ میں سواری سے نیچے اترا تا کہ قتل سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لوں ۔ میں نے کہا ابھی تکبیر کہہ کر نماز شروع ہی کی تھی کہ سوار نے آکر اسلام و علیکم کہا ؛ بولا ’’امیر نے آپ کی خدمت کی یہ تھیلی پیش کی ہے یہ سن کر میری جان میں جان آئی اور میں نے یہ سارا مال گھر پہنچنے سے پہلے پہلے غربا اور مساکین میں تقسیم کردیا۔ ( تذکرۃ الحفاظ ج ۱ ص ۱۵۷) حق بات کہنے کا فائدہ : امام ہشام بن سلمی د مشقی اپنے خطبے میں فرماتے تھے؛’’حق کہو جس دن حق کے ساتھ فیصلہ ہوگا ۔ حق تمہیں اہلِ حق کے مراتب پر فائز کردے گا۔‘‘ (تذکرۃ الحفاظ ج ۲ ص ۳۳۶) قدری بادشاہوں کے دروازوں پر گھومنے والوں کو حدیث نہ پڑھائیں : ایک دفعہ ابو الحق رحمہ اللہ دمشق تشریف لائے تو طالبانِ حدیث کثیر تعداد میں ان سے