کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 44
یہ تھے میرے اسلاف سلف صالحین کی فکر کا احیا کیسے ممکن ہے؟ اس سوال کا جواب تفصیل طلب ہے ہم اختصار سے جواب دیتے ہیں ؛ ۱۔ قرآن و حدیث کو لازم پکڑا جائے ، سلف صالحین کی زندگیوں میں یہی سب سے بڑی خوبی تھی ۔ ۲۔ قرآن حدیث کے علم کو اچھے طریقے سے گھر گھر پہنچایا جائے اور اسے حاصل کرنے والے طلبا یکسو ہو کر محنت سے علم کو حاصل کریں ، اور طریقہء تدریس محدثین کا اپنایا جائے ۔ ۳۔ کلمہ حق کہا جائے خواہ سامنے کتنا ہی ظالم بادشاہ ہو۔ ۴۔ تذکیہء نفس پر ہر کوئی زور دے۔ ۵۔ فکر آخرت کو اپنایا جائے۔ ۶۔ اخلاص کو اپنی زینت بنایا جائے ۔ ۷۔ سلف صالحین کے اقوال و اعمال کو گہرائی سے پڑھایا جائے۔ ۸۔ حرام امور سے اجتناب کیا جائے اور حلال کاموں کو اپنی زندگی میں لاگو کیا جائے ۔ ۹۔ رزقِ حلال کھایا جائے ۔ خواہ محنت مزدوری ہی کرنی پڑے۔ ۱۰۔ امر باالمعروف اور نہی عن المنکر کو عام کیا جائے۔ اب ’’سلف صالحین کی فکر کا احیا کیسے ممکن ہے؟‘‘ اس کے تفصیلی جواب کے لئے ہماری اسی کتاب ’’ علما محدثین کے زریں اقوال و اعمال ‘‘ اور آئندہ طبع ہونے والی اسی سلسلہ ’’ ا حیا ء فکر سلف صالحین‘‘ کی کتب کا مطالعہ کریں ۔ان شا ء اللہ آج بھی وہ سنہری سلف صالحین کا دورلوٹ آئے گا۔