کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 41
کے بعدسب سے بڑھ کر خیر خواہ ہوتا ہے اور وہ زندگی میں مختلف کٹھن مراحل سے گزر کر بہت کچھ سیکھ چکا ہوتا ہے۔ نیز وہ اپنے تجربات و مشاہدات میں جس چیز کو انتہائی اہم سمجھتا ہے اسی کو نصیحت کے انداز میں اپنے شاگردوں تک منتقل کرتا ہے۔ ایک طالب علم ہونے کی حیثیت سے راقم الحروف مختلف شیوخ کے سامنے نصیحت حاصل کرنے کی غرض سے زانوے تلمذ کے مواقع کی تلاش میں لگا رہتا ہے۔ جب ہم نے’’علما و محدثین کے ذریں اقوال و اعمال‘‘ کے عنوان پر غور کیا اور تھوڑی سی کوشش کی تو ہمارے پاس کافی مواد جمع ہوگیا۔ ہم نے مناسب سمجھا کہ ان نصیحتوں کوہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کے لئے جمع کیا جائے۔ کیونکہ ہر طبقہ کے لوگوں کوپند و نصائح کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ اس کاوش کی وجہ سے کسی ایک کی زندگی بدل جائے ۔خواہ وہ علما ، طلبا ، تاجروں ، حکمرانوں یا گنہگاروں میں سے ہو؟یا کسی اور طبقہ سے ہو ۔ یہ وہ نصیحتیں ہیں جن کا ہر شخص ضرورت مند ہوتا ہے ،اور اس طرح کی قیمتی نصیحتیں یکجا نہیں ملتیں ،اس کی اہمیت کے پیش نظر ہم اسے کتابی شکل میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں ۔ تاکہ اس سعی نا تمام سے شیوخ کی قیمتی نصیحتیں بھی محفوظ ہو جائیں ۔جن سے رہتی دنیا تک آنے والے لوگ نصیحت حاصل کرتے رہیں ۔ اور اس باب میں بالخصوص متقدمین محدثین و سلف صالحین کی نصائح بھی جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ آج کا مسلما ن سلف صالحین کی نصیحتوں پر عمل پیرا ہوکر اپنے آپ میں سلف صالحین کی فکر کو پیدا کرسکے۔