کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 40
عرضِ مؤلف :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔’’دین خیر خواہی کا نام ہے ‘‘دین ہر ایک کے بارے میں نصیحت و خیر خواہی کاجذبہ رکھنے کا نام ہے۔اس لئے دین اسلام میں پندو نصائح کو بڑا عمل دخل ہے۔ دانش مند لوگ شروع سے اس کا التزام کرتے آئے ہیں ۔ ہر آدمی نصیحت کا محتاج ہو تا ہے ، کیونکہ زندگی کٹھن مرحلہ ہے ، اس سے بحفاظت گزرنا سخت مشکل کام ہے اور مشکل حالات میں آدمی پہلے تو اپنی ذہنی سوچ کو بروئے کار لاتا ہے ،پھر دانش ور لوگوں سے اس بارے میں مشورہ و نصیحت کی درخواست کر تا ہے ۔ویسے تو قرآن و حدیث ہر مرد و زن کے لئے نصیحت اور خیر خواہی کا پیغام ہے۔ایک پریشان کے لئے قرآن و حدیث پر عمل ہی اس کی پریشانی کا حل ہے، لیکن علما و محدثین کے اقوال و افعال اسی شمع فروزاں سے مقتبس ہیں ۔ اسلام کے شیدائی آغاز سے ہی لوگوں کے اندر پیدا ہونے والی خرابیوں کو دیکھ کر جذبہ اصلاح کے ساتھ میدان عمل میں آتے رہے ہیں ۔آج ان کی یہ مساعی کتب کی شکل میں موجود ہیں ،جن میں ہر ایک کے لئے نصیحت و خیر خواہی کا مکمل سامان موجود ہے۔
ایک طالب علم اپنے لئے بہت اُو نچی منزل منتخب کرتا ہے، پھر اس کے حصول کی خاطر ہر ممکنہ کوشش کرتا ہے، اسی سوچ کے پیشِ نظر وہ اپنے اساتذہ سے گاہے بگاہے نصیحت کی درخواست کرتا رہتا ہے۔
یہ اٹل حقیقت ہے کہ(ہمارے ناقص علم کے مطابق) جوبھی طالب علم اپنے اسا تذہ کی نصیحتو ں پر عمل کرتا ہے،تو کامیابی اس کا مقدر بن جاتی ہے، کیونکہ ایک استاد اپنے طلبا کاوالدین