کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 38
مصنف کےبارے میں پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمن محسن حفظہ اللہ کے تاثرات مجھے سردست کچھ مؤلف کے بارے میں گزارشات پیش کرنی ہیں۔ میں فضیلۃ الشیخ ابن بشیر حفظہ اللہ سے ذاتی طور پر ایک عرصہ سے واقف ہوں۔ خدمت دین ، تحقیق و تصنیف ،دعوت و تبلیغ تعلیم و تدریس کے حوالے سے جذبات کا ایک تلاطم ہے جو ان کی شخصیت میں سمودیا گیا ہے ۔ آسمان کی بلندیوں کو چھوتے عزائم ، سمندر کی وسعتوں اور گہرائیوں سے بھی کچھ آگے بڑھتے ہوئے احساسات ،شبانہ روز انتھک محنت اور ہمالیہ سے محو کلام جرأت وہمت یہ ہیں الشیخ ابن بشیر الحسینوی ،جیسے انہیں میں نے محسوس کیا ہے !!۔ دار الحدیث راجووال کے مکتبہ میں مسلسل کئی گھنٹے بیٹھے رہتے، کتابوں کے ڈھیر میں گم سم، ان کے ذوق مطالعہ کے پیش نظر میں نے مکتبہ کی چابی انہی کو دے رکھی تھی ۔ مطالہ میں استغراق و انہماک کے باوجود دنیا کے جدید حالات اور تقاضوں سے بھی آگاہ اور باخبر،انٹر نیٹ پر مسلسل نہ صرف اکثر محدثین سے رابطے میں رہتے ہیں، بلکہ آن لائن تدریسی مصروفیات بھی رکھتے ہیں ۔ بالخصوص تدریس حدیث کے اسلوب و منہاج میں ہمارے مربی ،ہمارے محسن ہمارے شیخ مکرم ،محدث العصر ،فضیلۃ الشیخ حافظ محمد شریف حفظہ اللہ استاذ الحدیث و مدیر مرکز التربیۃ الاسلامیہ فیصل آباد سے بھی بہت متاثر ہیں ۔ منہج الدراسۃ المقارنۃ یعنی ایک ایک حدیث کو اصل مصادر سے پڑھنا ، ان کے طریق واسانید کو دیکھنا ،الفاظ و کلمات اور تعبیرات کا مطالعہ کرنا ، متعلقہ شروح الحدیث کی گہرائی میں جانا اور پھر ان سے احکام ومسائل کا استنباط کرنا اور فقہ الحدیث میں مہارت حاصل کرنا۔ یقیناً اس منہج تدریس کی بدولت ہماری مادر علمی’’ مرکز التربیۃ الاسلامیہ‘‘ سے علماء کی ایک کھیپ تیار ہوئی جو اس وقت متعدد دینی مدارس اور تحقیقی اداروں میں دقیع