کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 37
اسے برسرعام لعن طعن کرتا ہے ، یا پیٹھ پیچھے غیبت کرتا ہے یا پھر ویسے ہی نظر انداز کر دیتا ہے۔ اگر ایسے شخص کو برسر عام لعن طعن کیا جائے تویہ ایمان کے منافی ہے ، کیونکہ مومن لعن طعن کرنے والا نہیں ہوتا، اگر ایسے بر موقع صلواتیں سنائی جائیں یہ گالی گلوچ کے زمرے میں آتاہے اور مسلمان بھائی کو گالی دینا فسق و فجور ہے، اگر اس کی عدم موجودگی میں اس کے اوپر لچھے دار تبصرے کیے جائیں تو یہ غیبت جیسا سنگین جرم ہے اور مردہ بھائی کا گوشت نوچنے والی بات ہے ، اگر چشم پوشی کی جائے اور بالکل نظر انداز کرویا جائے تو یہ اس کے حقوق میں خیانت ہے ،شرعی لحاظ سے اس کی اصلاح کے لیے ایک اور صرف ایک راستہ ہی بچتا ہے اور وہ نصیحت ، جس کے ذریعے اصلاح بھی ہو گی ، اور آخرت کے لیے عظیم صدقہ جاری بھی، کاش ہم اس کی اہمیت سے آگاہ ہو جائیں ۔ ہمیں جائزہ لینا ہو گا کہ آج تک کتنے احباب کو ، کتنے اعزہ واقربا اور ملنے والوں کو بانداز احسن نصیحت کی ہے ؟ اگر نہیں کی تو یقیناً ہم خائن ہیں اور ان کے مجرم !!! اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو اپنی اصلاح کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین