کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 36
18۔تقاریر و دروس 19۔تدریس یہ سب اور اس جیسے بیسیوں دعوت و نصیحت کے وسائل واسالیب ہیں جو اپنےاپنے ماحول کے مطابق اختیار کیئے جا سکتے ہیں ۔ لیکن ان میں میرےعلم کے مطابق سب سے مؤثر چیز خطبات جمعہ ، ورکشاپس ، مستحکم رابطہ اور انفرادی ملاقات ہے۔ آئیں میدان خالی پڑے ہیں اور آپ کی بڑی انتظار ہے ،اللہ تعالیٰ ہم سے اپنے دین کا زیادہ سے زیادہ کام لے ۔ آمین فریضہ نصیحت اور ہمارا معاشرہ : بڑے افسوس کے ساتھ یہ حقیقت لکھنے پہ ہم مجبور ہیں ،کہ ہمارا معاشرہ بالعموم نصیحت سے یکسر غافل ہے ، جو چند ناصحین موجود ہیں ، توان میں سے اکثر آداب نصیحت سے تہی دامن ہیں ۔ ہمارے بگڑتے ہوئے نوجوان ،الجھی ہوئی ان کی زندگی، ان کے دین بیزار رویے ، بہنوں کے سروں سے سر کتے ہوئے آنچل اوربڑھتی ہوئی فحاشی، اس پر مستزاد میڈیا کی یلغار، ان حالات میں فریضہ نصیحت کی اہمیت دو چند ہو گئی ہے ۔ نماز جیسے اہم فریضے کے بارے کس قدر غفلت ہے، مجھے اپنی تدریسی زندگی میں اس کے بڑے تلخ تجربات ہوئے۔ بعض دفعہ پورے پورے کالج میں کوئی مستقل نمازی ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتا۔ راقم کا ذتی تجربہ ہے کہ کچھ احباب سے بس بڑی محبت سے پوچھ لیتے ہیں آپ کا کیا حال ہے ؟ اور اگلا سوال آپ کی نمازوں کا کیا حال ہے ؟ اس سے بھی کئی احباب میں تبدیلی آ جاتی ہے ۔ الحمد للہ ثم الحمد للہ، بیسیوں طلبہ اسی انداز سے کالج کی زندگی میں نماز شروع کر چکے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کو استقامت نصیب فرمائے ۔ آمین بالعموم دیکھا گیا ہے کہ کسی میں کوئی کمزوری ،کوئی کوتاہی اور کو ئی گناہ نظر آئے تو ہمارا معاشرہ یا