کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 34
ہوتے ۔ناصح کی اپنی ذاتی شخصیت اور کردار کا نصیحت میں بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے ۔ 6۔موقع شناسی ،ناصح کو چاہیے موقع دیکھ کر نصیحت کرے ۔ 7۔نفسیات سےآگاہی ،ناصح کو چاہیے کہ منصوح لہ کی نفسیات وخیالات کا گہرا تجزیہ کرنے کے بعد اسے حسب نصیحت کرے ۔ اسی حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی متفرق احادیث سے مختلف صحابہ کرام کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف اور متنوع نصیحتیں فرمائیں۔ 8۔معلومات میں پختگی ،بسااوقات ہم سنی سنائی باتوں میں آکر ، کسی کے بارے میں بلاتحقیق مفروضے ذہن میں گھڑ لیتے ہیں ، اور اس کے مطابق نصیحت کا عمل شروع ہو جاتا ہے ، جس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ 9۔منصوح لہ کی ضروریات کا خیال رکھنا، حضرت حکیم بن حزام کی حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ اگر ناصح صرف ناصح ہی نہ ہو بلکہ سوشل ہو، دوسروں سے ہمدردی رکھتا ہو، منصوح لہ کی ضروریات کو حسب استطاعت پورا کر سکتا ہو ، تو نصیحت کا اثر دو چند ہو جاتا ہے ۔ 10۔منصوح لہ سے مستحکم رابطہ، خصوصاً انفرادی نصیحت میں جس قدر ناصح کا اپنے منصوح لہ سے رابطہ ، ملاقات ،وغیرہ گہری ہو، اسی حساب سے عموماً نصیحت کا اثر مرتب ہوتا ہے ۔ 11۔نصاب نصیحت ہمیشہ سامنے رکھیں، سب سے آخری مگر سب سے اہم چیز نصاب نصیحت صرف اور صرف قرآن و حدیث اور ان کے متعلقات ہونے چاہئیں ۔ نصیحت کے وسائل و اسالیب : عصر رواں میں روایتی اسلوب نصیحت کے علاوہ جدید ذرائع ابلاغ کو اپنی تمام تر جائز صورتوں کے ساتھ ہم نصیحت کے لیے بانداز احسن استعمال کر سکتے ہیں ، علی سبیل المثال چند وسائل نصیحت کی