کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 33
چلتا ہے اور اس کے آداب واحکام بھی معلوم ہوتے ہیں ۔ آداب نصیحت : علماءنے واقعات سیرت اوراحکام شریعت کی روشنی میں نصیحت کے جو آداب ومسائل لکھے ہیں ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں : نصیحت کے چند اہم آداب و احکام یہ ہیں : 1۔اخلاص و للہیت 2۔پردہ پوشی، ناصح پر فرض ہے کہ منصوح لہ کے معاملات ، وہ جیسے بھی ہوں دوسروں کے سامنے عیاں نہ کرے ۔ 3۔خلوت میں نصیحت ، ناصح پر ضروری ہے کہ نصیحت بھری مجلس میں نہ کرے ، بلکہ خلوت میں کرے۔ بھری محفل سب کے سامنے کسی کی کمزوری پر نصیحت کرنا، خواہ مخواہ اسے غصہ دلانے والی بات ہے نیز اس سے منصوح لہ کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے ۔ 4۔نرم گفتاری ، ناصح پر ضروری ہے کہ نصیحت کے لیے انتہائی نرم اور شیریں لہجہ اپنائے، اس کا لفظ لفظ رس گھول رہا ہو، اس کے حرف حرف سے خوشبو مہکتی ہو اور اس کے اسلوب کلام سے خلوص ٹپکتا ہو ۔ فرعون جیسے ظالم و جابر شخص کو بھی اللہ تعالیٰ نے نصیحت کے لیے اپنے دو عظیم پیغمبروں کو بھیجتے ہوئے کہا : فَقُولَا لَهُ قَوْلًا لَيِّنًا لَعَلَّهُ يَتَذَكَّرُ أَوْ يَخْشَى (طہ : 44/ 20) اور اس سے نرمی سےبات کرنا شاید وہ غور کرے یا ڈر جائے۔ 5۔ناصح کا اپنی نصیحت پر عمل پیردا ہونا، اگر ناصح خود اپنے عمل سے اپنی ہی نصیحت کوجھٹلا رہا ہو تو یہ دیگر رانصیحت خود میاں فضیحت والی بات ہے ، عموماً ایسے ناصح سے لوگ متاثر نہیں