کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 31
سے حاصل کرتا ہے ،اسے برکت دی جاتی ہے ، اور جو اسے للچائے ہوئے دل سے حاصل کرتا وہ برکت سے محروم کر دیا جاتا ہے ،(حکیم! یاد رکھو) اوپر والا ہاتھ ،نیچے والے ہاتھ سے کہیں بہتر ہوتا ہے ۔ کیا انداز نصیحت تھا؟! پہلے ضرورت پوری فرمائی، دوسری مرتبہ پھر ضرورت پوری ہوئی، اچھی طرح کام آئے اور تیسری مرتبہ نصیحت فرمائی ۔ حضرت حکیم نے نصیحت سنی اور کہا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو پیغام حق دے کر مبعوث فرمایا، جب تک دنیا میں رہوں گا ، کسی کے سامنے دست سوال دراز نہ کروں گا۔ اس ایک نصیحت سے زندگی میں ایسا انقلاب آیا، مانگنا تو درکنار ، شیخین کریمین ، حضرت ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما خود بلابھیجتے ،حکیم بن حزام کو کچھ دیتے ، تو بھی لینے سے انکار کر دیتے ۔ راوی کہتا ہے : فلم يرزا حكيم احداً من الناس بعد النبي صلى اللّٰه عليه وسلم حتيٰ توفى رضي اللّٰه عنه مرتے دم تک حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے کسی بھی کبھی نہ مانگا۔ ( صحیح بخاری: 1472، صحیح مسلم : 1635) زنا کی اجازت چاہنے والے کو نصیحت کا انوکھا انداز: ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےزنا کی اجازت طلب کرتا ہے ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے سمجھانے کے لیے منفرد اسلوب نصیحت اپناتے ہیں، کیا تم اپنی ماں کے لیے زنا پسند کرتےہو؟ جواب ملتا ہے ۔ نہیں۔ کیا تم اپنی بیوی کے حق میں زنا پسند کرو گے؟ وہ جواب دیتا ہے ۔ نہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کمال شفقت و محبت سے اس کی بیٹی ، پھوپھی اور خالہ کے حوالے سے نوجوان میں موجود غیرت و حمیت کو بیدار کرتے ہیں،پھر امام کائنات صلی اللہ علیہ وسلم اسے دعا دیتےہیں : اللہم اغفه ،و حصنه و طهر قبله