کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 30
ام البشر حضرت حوّا اس حوالے سے انہیں متنبہ نہ کر سکی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اماں حوّا کی خیانت گردانا اور فرمایا :
لولا حوّاء لم تخن انثي زوجها الدهر( صحيح بخاري ، صحيح مسلم)
اگر اماں حوا نہ ہوتی توکوئی عورت عمر بھر اپنے خاوند کی خیانت نہ کرتی ۔
امام ابن الاثیر نے وضاحت فرمائی کہ اماں حوّا کی خیانت سے کیا مراد ہے ؟
و ہ لکھتے ہیں : خيانة حواء هى ترك النصيحة له فى امر الشجرة ( جامع الاصول ، 325/10، دار الفکر )
یعنی شجرہ ممنوعہ کے بارے میں حضرت حوّاء کا حضرت آدم کو نصیحت نہ کرنا، یہی ان کی خیانت تھی۔
انفرادی نصیحت اور اسوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جذبہ نصیحت عدیم النظر ہے، ہر حال میں وہ سراپا رحمت تھے اور پیکر نصیحت ،لیکن اس کے باوجود آپ نے بعض افراد کے لیے بعض حالات میں خصوصی انفرادی نصیحت کا اہتمام کیا ۔
حکیم بن حزام کو نصیحت :
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ ،مفلس و نادار صحابی ہیں،معاشی حالات نے مجبور کیا،امام کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، کچھ مانگا ، مل گیا ،پھر مانگا دوبارہ مل گیا ، تیسری مرتبہ آئے تو امام کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے نصیحت فرمائی:
يا حكيم ،إن هذا المال خضر حلو، فمن اخذه بسخاوة نفس بورك له فيه، ومن اخذه بإشرف نفس لم يبارك فيه، وكان كالذي ياكل و لايشبع، واليد العليا خير من اليد السفلي
حکیم ! یہ دنیا کامال بڑا سرسبز و شاداب اور شیریں ہوتا ہے ، جو اسے وسعت ظرفی اور سخاوت قلبی