کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 29
کرنے کو کہتے ہو اور برے کام سے منع کرتے ہو اور خدا پر ایمان رکھتے ہواوراگر اہل کتاب بھی ایمان لےآتے توان کے لیے بہت اچھا ہوتا ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں ( لیکن تھوڑے) اور اکثر نافرمان ہیں ۔ اس فریضہ میں غفلت کی وجہ سے سابقہ امت بنی اسرائیل کو منصب امامت سے معزول کر دیا گیا كَانُوا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُنْكَرٍ فَعَلُوهُ (المائدہ 79: 5) امت اسلامیہ اور دین اسلام کا قیام اور اس کی بقا اس فریضہ سے وابستہ ہے ۔ اسی لیے بعض احادیث و آثار میں اس فریضہ کو دین اسلام کا چھٹا اور ساتواں بنیادی رکن قرار دیا ہے ، چنانچہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتےہیں: الإسلام ثمانية اسهم ، کہ اسلام کے آٹھ بنیادی حصے ہیں، اس اثر کے مطابق پانچ بنیادی ارکان اسلام کے ساتھ امربالمعروف ،نہی عن المنکر اور جہاد فی سبیل اللہ کو بھی دین اسلام کے تین بنیادی حصوں میں شکار کیا گیا ہے ۔( مسند بزار ،بحوالہ الترغیب والترھیب ،للمنذری، 300/ 1، امام ابن رجب الحنبلی نے اس اثر کو موقوفاً صحیح قرار دیا ہے ، جامع العلوم والحکم ، 26/ 1) انفرادی نصیحت سے چشم پوشی خیانت ہے : جب آپ کا کوئی رفیق حیات ، ہمنشین، دوست، عزیز ،پڑوسی یا کوئی اور انتہائی قریبی اپنے آپ کو برائیوں کے کانٹوں سے الجھائے پڑا ہو، وہ گناہوں کی دلدل میں بری طرح پھنس چکا ہو، اس کے حالات کا ایک ایک پل کسی ناصح کی تلاش میں ہو، آپ اپنی آنکھوں سے حالات کا مشاہدہ بھی کر رہے ہوں، نصیحت پر قادر بھی ہوں اور پھر بھی خاموش تماشائی بنے رہیں تو بالیقین آپ اس کے حقوق میں خیانت کے مرتکب شمار ہوں گے۔ ہمارے جد امجد ، ابوالبشر حضرت آدم علیہ السلام سے جب شجرہ ممنوعہ کے بارے میں بھول ہوئی ،