کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 28
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر مسلم کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں ، پوچھا گیا یا رسول اللہ وہ کونسے ہیں؟ فرمایا: یہ کہ جب تمہاری ملاقات ہوتو سلام کہو ، جب دعوت دے تو قبول کرو، نصیحت طلب کرے تواسے نصیحت کرو،جب چھینک لے کر الحمد للہ کہے توجواب دو، جب بیمار پڑے تو مزاج پرسی کرو اور جب وفات پا جائے توجنازے میں شمولیت اختیار کرو۔ نصیحت کی اسی اہمیت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے خود بھی اس کا اہتمام کیا اور اپنے بندوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اچھی اچھی باتیں لوگوں سے کہتے رہا کریں فرمایا: وَقُلْ لِعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ (الاسراء 53: 17) اور میرے بندوں سے کہہ دو کہ (لوگوں سے) ایسی باتیں کہا کریں جو بہت پسندیدہ ہوں۔ نیز فرمایا: وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا ( البقرہ 83: 2) اور لوگوں سے اچھی باتیں کہنا ۔ یہی نصیحت جب نیکی کی ترویج کے لیے ہو تو امربالمعروف ہے اور جب برائی کی روک تھام کے لیے ہوتو نہی عن المنکر، اس لحاظ سے پوری امت اسلامیہ تمام بنی نوع انسان کے لیے سب سے بڑی ناصح ہے اور یہ اس کا سب سے اہم اور بنیادی فریضہ ہے ، ارشاد باری تعالیٰ ہے : كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَوْ آمَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْرًا لَهُمْ مِنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ (آل عمران 110: 3) (مومنو) جتنی امتیں(یعنی قومیں) لوگوں میں پیدا ہوئیں تم ان سب سے بہتر ہو کہ نیک کام