کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 27
دیکھتے ہیں ،موصوف کہتےہیں :
ما فاق أبو بكر رضي الله عنه أصحاب محمد صلى الله عليه و سلم بصوم ولا صلاة ولكن بشيء كان في قلبه قال الذي كان في قلبه الحب لله عز و جل والنصيحة في خلقه (جامع العلوم والحکم ، ابن رجب الحنبلی)
اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حضرت ابوبکر صدیق کی وجہ فوقیت نماز ، روزہ نہ تھی، بلکہ وہ کوئی ایسی چیز تھی جوان کے دل میں کار فرما تھا، ہاں! اوران کے دل میں رضائے الہٰی کے لیے محبت اور اس کی مخلوق کے لیے جذبہ نصیحت موجزن تھا۔
انفرادی نصیحت ایک فرض، ایک قرض :
یوں تو ہر صورت ہمارے اندر ہر مسلمان کے لیے جذبہ نصیحت ہونا چاہیے ، لیکن جب مخصوص حالات پیدا ہو جائیں ، توجن لوگوں سے ہمارا واسطہ ہو،جولوگ ہمارے لیے کسی حوالے سے خاص ہو جائیں ان کے لیے خصوصی نصیحت کا اہتمام ہونا چاہیے۔ خصوصی نصیحت کی بھی کئی صورتیں ممکن ہیں، لیکن ان میں سے سب سےاہم صورت انفرادی نصیحت ہے۔ بالخصوص جب ہمارے کسی متعلقہ فرد کے حالات تقاضا کر رہے ہوں یا وہ خود اپنی زبان سے نصیحت طلب کر لے تو اس صورت حال میں نصیحت کرنا ہمارا فرض عین بن جاتا ہے ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بالخصوص بنیادی چھ حقوق میں شمار کیا ہے ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ)) قِيلَ: مَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللّٰهِ؟، قَالَ:((إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ، وَإِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ، وَإِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْ لَهُ، وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللهَ فَسَمِّتْهُ، وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ وَإِذَا مَاتَ فَاتَّبِعْهُ))(صحیح مسلم: 2162)