کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 26
((الدِّينُ النَّصِيحَةُ» قُلْنَا: لِمَنْ؟ قَالَ: لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ))(صحیح مسلم ،کتاب الایمان ،حدیث55) دین محض خیر خواہی کا ہی نام ہے ، ہم نے عرض کی: کس کے لیے؟ فرمایا: اللہ تعالیٰ، اس کی کتاب، اس کے رسول ،مسلم حکمرانوں اور عامۃ المسلمین کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیعت میں بھی ۔ اسے دیگر ارکان اسلام کے ساتھ ذکر فرماتے تھے چنانچہ حضرت جریر بن عبد اللہ البجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ((بَايَعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ)) میں نے اقامت صلوٰۃ ،ادائے زکاۃ اور ہر مسلمان کے لیے جذبہ نصیحت رکھنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی ۔ اسی جذبہ نصیحت کے بارے میں امام فضیل بن عیاض رحمہ اللہ نے کیا پتے کی بات کہی ہے !! کہتےہیں: ما ادرك عندنا من ادرك الصلاة والصيام ،و إنما ادرك عندنا بسخاء الانفس ، وسلامة الصدور، والنصح للامة ہمارے نزدیک اونچا مقام حاصل کرنے والے لوگ کثرت صوم و صلوٰۃ کی وجہ سے اس مقام پر فائز نہیں ہوئے بلکہ اونچے لوگ اپنے دلوں کی سخاوت ،سینوں کی صفائی اور امت کے لیے جذبہ نصیحت کی بنیاد پر مقام بلند پر فائز ہوئے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےبعد امت کی اعلیٰ ترین اور افضل ترین ہستی کے بارے میں امام ابوبکر المزنی کا درج ذیل قول یقیناً ہمارے لیے چشم کشا ہے ،امام موصوف حضرت ابوبکر کی وجہ افضلیت اور راز صدیقیت کو حب الہٰی اور جذبہ نصیحت میں پنہاں