کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 23
ہوتی ہےکہ نصیحت خلوص پر مبنی ہوتی ہے ، وہ ایک ایسا عمل ہےجس میں ناصح زندگی بھر کا حاصل اور متاع حیات کا جوہر شہد کی طرح خالص کر کے منصوح لہ کے سامنے پیش کرتا ہے ۔ نیز یہ کہ ناصح ایک ماہر درزی کی طرح زندگی کے افکار پریشان کو مرتب و منظم کر کے منصوح لہ کے سامنے اس انداز میں رکھتا ہے کہ منصوح لہ انتشار فکری کی بجائے ایک خوبصورت پیرہن اورجامع پیکر کا مشاہدہ کرنے لگتا ہے ۔ لفظ نصیحت کی تعریف ،جامعیت و وسعت: امام خطابی نے لفظ نصیحت کی جامعیت ،وسعت اورگہرائی کے پیش نظر لکھا ہے ،کہ اس کلمہ جامعہ کے تمام مفاہیم کو ایک لفظ وعبارت میں سمیٹنا مشکل ہے ۔ امام موصوف نے اس کی تعریف یہ کی ہے : حِيَازَةُ الحَظِّ للمنصوح له، منصوح له کے لیے خیر اور بہتری سمیٹنا نصیحت ہے۔(شرح النووی عل صحیح مسلم: 2/ 37) امام جرجانی نے اس کی یوں تعریف کی ہے النصيحة: هى الدعاء إلى مافيه الصلاح، والنهى عما فيه الفساد ( التعريف: ص 241)۔یعنی کسی کو بہتری کی طرف بلانا اور خرابی سے روکنا نصیحت کہلاتا ہے ۔ اس لفظ میں چھپے مفاہیم و معانی کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ نصیحت کا حقیقی سرچشمہ خود ذات باری تعالیٰ ہے ۔ اس کی نازل کردہ تمام آسمانی کتب اور اس ذات بابرکات کے اتارے ہوئے صحائف درحقیقت اس کی طرف سے اپنے بندوں کے نام پیام نصیحت ہے۔ قرآن مجید کے بارےمیں خود اللہ تعالیٰ نے وضاحت فرمائی ۔ قَدْ جَاءَتْكُمْ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ (یونس :10/57)