کتاب: ںصیحتیں میرے اسلاف کی - صفحہ 21
الحمد للّٰہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی اشرف الانبياء و خاتم المرسلين وعلى آله وصحبه ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين امابعد: الفاظ وکلمات انسانی زندگی میں بنیادی اہمیت کے حامل ہیں ۔ان سے زندگی سنورتی بھی ہے اوربگڑتی بھی، یہ جنت کا راستہ دکھاتے ہیں اورجہنم کا بھی، یہ عروج کا باعث ہیں اور زوال کا بھی، ان سے تعمیر انسانیت کا کام لیا جاتا ہے اور تخریب کا بھی۔ قرآن مجید نے کلمہ طیبہ کو ایک ایسے تن آور درخت سے تشبیہ دی ہے جس کی جڑ زمیں ہو اور شاخیں آسمان میں ، ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ () تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا وَيَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ﴾ (ابراہیم: 25۔ 24) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے پاک بات کی کیسی مثال بیان فرمائی ہے ( وہ ایسی ہے ) جیسے پاکیزہ درخت جس کی جڑ مضبوط ( یعنی زمین کو پکڑے ہوئے) ہو اور شاخیں آسمان میں ۔ اپنے پروردگار کے حکم سے ہر وقت پھل لاتا (اور میوے دیتا) ہو۔ اور خدا لوگوں کے لیے مثالیں بیان