کتاب: نماز تراویح فضائل و برکات تعداد رکعات ازالہ شبہات - صفحہ 97
مُطْلَقَاً مِنْ غَیْرِ تِلْکَ التَّقَیُّدَاتِ فَالتَّقَیُّدُ فِي الْمُطْلَقَاتِ الَّتِي لَمْ یَثْبُتْ بِدَلِیْلِ الشَّرْعِ تَقْیِیْدُہَا رَأیٰ فِي التَّشْرِیْعِ فَکَیْفَ اِذَا عَارَضَہٗ الدَّلِیْلُ وَہُوَ الْأَمْرُ بِاِخْفَائِ النَّوَافِلِ مَثَلاً) ۔ الاعتصام للشاطبی ج : ۱ ، ص : ۲۵۴ ۔
’’جب کوئی نفل نماز سننِ رواتب [ سننِ مؤکّدہ ] کے التزام کے ساتھ ہمیشہ کیلئے یا محدود اوقات میں ان مساجد اور مقامات میں باجماعت پڑھی جائے گی ، جہاں فرائض اور سننِ رواتب ادا کی جاتی ہوں تو یہ نماز بدعت ہوگی ۔ کیونکہ ایسی نماز نہ تو رسول اللہ ﷺ سے مروی ہے، نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ سے منقول ہے ۔ اور مطلق عبادات میں اپنی طرف سے قیود لگانا دراصل از خود شریعت میں تصرّف کرنے کے مترادف ہے۔یہ حکم تو اس صورت میں ہے جبکہ اس خاص نماز کے خلاف شرعی دلیل موجود نہ ہو لیکن یہاں تو اسطرح کی از خود تیار کردہ نماز کے خلاف شرعی دلیل بھی موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نوافل کو چھپا کر پڑھنے کا حکم دے رکھا ہے ۔ لہٰذا اس صورت میں یہ نماز بالاولیٰ بدعت قرارپاتی ہے ‘‘۔
امام ابن دقیق العید رحمہٗ اللہ تصریح فرماتے ہیں :
(اِنَّ ہٰذَا الْخَصُوصِیَّاتُ بِالْوَقْتِ أَوْ بِالْحَالِ وَ الْہَیْئَۃُ وَ الْفِعْلُ الْمَخْصُوْصُ یَحْتَاجُ اِلیٰ دَلِیْلٍ خَاصٍ یَقْتَضِیْ اِسْتِحْبَابَہٗ بِخَصُوْصِہٖ وَ ہٰذَا أَقْرَبُ) ۔ اِحکام الأحکام لابن دقیق العید ج : ۱ ،ص : ۱۷۱۔
’’یعنی کسی عمل کو کسی خاص وقت یا خاص حالت اور ہیئت کی پابندی کے ساتھ کرنا یا کسی بھی مخصوص فعل کی ادائیگی ایسی شرعی دلیل کی محتاج ہے جو علیٰ الخصوص اس کے استحباب پر دلالت کرتی ہو [ ورنہ وہ عمل شرعاً جائز نہ ہوگا بلکہ بدعت ہوگا ] اور یہی حکم اقرب الیٰ الصواب ہے‘‘ ۔
امام موصوف روافض کی عیدِ غدیر کی تردید کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
(وَ قَرِیْبٌ مِنْ ذَالِکَ أَنْ تَکُوْنَ الْعِبَادَۃُ مِنْ جِہَۃِ الشَّرْعِ مُرْقَبَۃٌ عَلیٰ وَجْہٍ مَخْصُوْصٍ فَیُرِیْدُ بَعْضُ النَّاسِ أَنْ یُّحْدِثَ فِیْہَا أَمْرَاً آخَراً لَمْ یَرِدْ بِہٖ الشَّرْعُ زَاعِمَاً أَنَّہٗ یَدْرُجُ تَحْتَ عُمُوْمِہٖ فَہٰذَا لَا یَسْتَقِیْمُ لِأَنَّ الْغَالِبَ عَلیٰ الْعِبَادَاتِ التَّعَبُدُ وَ مَأْ خَذُہَا التَّوْقِیْفُ)۔