کتاب: نماز تراویح فضائل و برکات تعداد رکعات ازالہ شبہات - صفحہ 94
حضرات سننِ رواتب پڑھا کرتے تھے ‘‘۔ 2۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ ، اللّٰہُ اَکْبَرُ ،لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہَ کا وظیفہ اپنے اندر بڑے فضائل رکھتا ہے اور مفسّرین نے اس کو باقیاتِ صالحات میں شمار کیا ہے ۔ خصوصاً لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُکے وظیفہ کو احادیث میں ’’افضل ذکر‘‘ قرار دیا گیا ہے ،جو اضافۂ حسنات اور بلندی ٔ درجات کا مضبوط ترین ذریعہ ہے ۔ مگر اس کے باوصف جب اس وظیفہ کو خاص تقیّدات اور تکلّفات و التزامات کے ساتھ پڑھا جائے گا تو یہی وظیفہ ہلاکت اور خُسران کا ذریعہ قرار پائے گا، جیسا کہ سنن دارمی میں بسندِ صحیح حضرت عبد اللہ بن مسعود صکا واقعہ بڑا مشہور ہے کہ کچھ لوگ کوفہ شہر کی مسجد میں سحری کے وقت حلقہ بنا کر کنکریوں پر سُبْحَانَ اللّٰہِ ، اللّٰہُ اَکْبَرُ ،لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہَ سو سو مرتبہ پڑھ رہے تھے ۔ تو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹ پلاتے ہوئے فرمایا تھا : (عَدُّوْا مِنْ سَیِّئَاتِکُمْ فَاَنَا ضَامِنٌ أَنْ لَّا یَضِیْعَ مِنْ حَسَنَاتِکُمْ شَیٌٔ ، وَیَحْکُمْ یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ ﷺ ! مَا أَسْرَعَ ہَلَکْتُمْ، ہٰؤُلآئِ صَحَابَۃُ نَبِیِّکُمْ مُتَوَافِرُوْنَ وَ ہٰذَا ثِیَابُہٗ ﷺ لَمْ تُبَلَّ وَ آنِیَتُہٗ لَمْ تُکْسَرْ أَوَ مُفْتِحِيْ بَابَ ضَلَالَۃٍ) ۔ مسند دارمی بسند جیّد ۔ ’’حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم اپنی ان کنکریوں پر اپنے گناہوں کو شمار کرو۔میں ضمانت دیتا ہوں کہ تمہاری نیکیاں ضائع نہیں ہوں گی ۔ افسوس ہے تم پر اے امت محمد ﷺ !، تم کتنی جلدی ہلاکت میں مبتلا ہوگئے ہو ۔ ابھی تو تم میں صحابۂ رسول ﷺ بکثرت زندہ موجود ہیں۔ ابھی تو رسول اللہ ﷺ کے کپڑے پرانے نہیں ہوئے ، اور آپ ﷺ کے استعمال میں آنے والے برتن بھی نہیں ٹوٹے ۔ کیا تم [ اتنی جلدی ہی ایسا کر کے] گمراہی کا دروازہ کھول رہے ہو ؟‘‘ ۔ اور اسی طرح کے اور بھی بہت سے واقعات منقول ہیں ۔ مگر لَعَلَّ فِیْہِ کِفَایَۃٌ لِمَنْ لَہٗ اَدْنَیٰ دِرَایَۃٌ- اس ساری گفتگو سے ثابت ہوا کہ عبادت اور اطاعت شرع میں جس طرح سے منقول ہو اس کو اسی انداز میں ادا کرنا چاہیئے ۔