کتاب: نماز تراویح فضائل و برکات تعداد رکعات ازالہ شبہات - صفحہ 80
علاّمہ عینی حنفی نے عمدۃ القاری میں نبی اکرم ﷺ کے باجماعت نمازِ تراویح پڑھانے سے تعلق رکھنے والی احادیث کی شرح میں لکھا ہے : (فَاِنْ قُلْتَ : لَمْ یُبَیَّنْ فِی الرِّوَایَاتِ الْمَذْکُورَۃِ عَدَدُ الصَّلوٰۃِ الَّتِی صَلَّہَا رَسُوْلْ اللّٰہِ ﷺ فِی تِلْکَ اللَّیَالِی ، قُلْتُ : رَوَاہُ ابْنُ خُزَیْمَۃَ وَ ابْن ُ حِبَّانَ مِنْ حَدِیْثِ جَابِرٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ :صَلَّیٰ بِنَا رَسْوْلُ اللّٰہِﷺ فِیْ رَمَضَانَ ثَمَانِ رَکَعَاتٍ ثُمَّ أَوْتَرَ)۔ عمدۃ القاری ۴؍۷؍۱۷۷ ۔ ’’ اگرآپ کہیں کہ اِن روایات میں اس بات کی وضاحت تو نہیں آئی کہ اُن راتوں میں نبی ﷺنے باجماعت نمازِ تراویح کی کتنی رکعتیں پڑھائی تھیں؟ تو میں کہوں گا کہ صحیح ابنِ خزیمہ و ابنِ حبان میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں رمضان میں آٹھ رکعتیں پڑھائیں اور پھر وتر پڑھے ‘‘ ۔ یہی حدیث علّامہ زیلعی حنفی نے نصب الرایۃ میں نقل کی ہے ۔ اور بیس رکعتوں والی حدیث کو ضعیف قرار دینے کے ساتھ ساتھ ہی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا والی حدیث بھی ذکر کی ہے جس میں سال بھر کی ’’ صلوٰۃ اللیل ‘‘ گیارہ رکعتیں ذکر ہوئی ہیں ۔ نصب الرایۃ ۲؍۱۵۲ ۔۱۵۳ 1۔ امام ابو حنیفہ رحمہٗ اللہ کے شاگردِ خاص امام محمد نے اپنی کتاب مؤطا میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی گیارہ رکعتوں والی مذکورۃ الصدر حدیث نقل کرنے کے بعد لکھا ہے : 4۔ (بِہٰذَا نَأْخُذُ کُلَّہٗ)۔ مؤطا امام محمد ص :۹۳ و فی بعض الطبعات ص : ۱۳۸ ۔۱۳۹ ’’ ہم اسی سب کو لیتے ہیں ‘‘ ۔ امام محمد نے گیارہ رکعتوں والی حدیث پر یہ باب قائم کیا ہے : (بَابُ قِیَامِ شَہْرِ رمضان)’’ ماہِ رمضان میں قیام اللیل [ تراویح ] کا بیان ‘‘۔دیکھیئے :مؤطا امام محمد ص:۱۳۸ ۔ [3] مولانا عبد الحیٔ نے امام محمد کی اس تبویب پر لکھا ہے : (وَ یُسَمَّیٰ التَّرَاوِیحُ ، قِیَامُ شَہْرِ رَمَضَانَ)’’تراویح کو ہی قیامِ ماہِ رمضان بھی کہا جاتا ہے‘‘ التعلیق الممجد علی موطأ امام محمد ص:۱۳۸