کتاب: نماز تراویح فضائل و برکات تعداد رکعات ازالہ شبہات - صفحہ 8
نمازِ تراویح
جب ما ہِ رمضان المبارک کا چاند رئویت یا شہادت و خبر کی بناء پر ثابت ہوجائے تو وہ رات ماہِ رمضان کی پہلی رات شمار ہوتی ہے اور اگر مناسب وقت پر چاند نظر آجائے یا اسکے نظر آجانے کی اطلاع مل جائے تو اُسی رات نمازِ عشاء کے بعد نمازِ تراویح کا آغاز ہوجاتا ہے ۔
نمازِ تراویح کی فضیلت :
رمضان المبارک کی راتوں کا [قیام اللیل] اس قدر باعثِ اجر و ثواب ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
((۔وَ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانَاً وَ اِحْتِسَابَاً غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ )) بخاری مع الفتح ۴؍۲۵۰ ، مسلم مع النووی ۳؍۴؍۳۹۔۴۰ ، الفتح الربانی ترتیب المسند ۹؍۳۱۹ ۔ ۳۲۰، مشکوٰۃ ۱؍۶۱۰، صحیح الجامع ۳؍۵؍۳۳۴ ، ارواء الغلیل ۴؍۱۴ ۔
’’ جس نے اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہوئے ،خالص اُس کی رضاء جوئی کیلئے رمضان المبارک کی راتوں کو قیام کیا اسکے سابقہ تمام گناہ بخش دیئے گئے ‘‘ ۔
اور بعض احادیث میں ((مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ ) )کے بعد (( وَ مَا تَأَخَّرَ)) کے الفاظ بھی ہیں کہ ’’اگلے اور پچھلے سب گناہ معاف ہوگئے ‘‘۔اور امام منذری رحمہٗ اللہ نے کہا ہے کہ یہ اضافی الفاظ (( وَ مَا تَأَخَّرَ)) مسند احمد میں جیّد سند کے ساتھ مروی ہیں ۔ ( بلوغ الامانی شرح الفتح الربانی ۹ ؍۲۲۰ )
نمازِ تراویح کا حکم :
قیامِ رمضان یا نمازِتراویح کا ادا کرنا فرض نہیں بلکہ سنّت ہے ، اور اس سلسلہ میں آئمہ و فقہائے مذاہب میں کوئی اختلاف نہیں ہے ،بلکہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے ۔ لہٰذا وہ حضرات جو جھٹ سے فتویٰ داغ دیتے ہیں کہ جس نے تراویح نہ پڑھی اسکا کوئی روزہ نہیں ،انھیں اپنے اس قول کی اصلاح کرلینا چاہیئے۔