کتاب: نماز تراویح فضائل و برکات تعداد رکعات ازالہ شبہات - صفحہ 63
توجیہہ کچھ بھی کیوں نہ ہو ،مولانا نے اس لفظ کو [عِشْرِیْنْ لَیْلَۃً ]ہی قرار دیا ہے [رَکْعَۃً] نہیں ۔ پھر یہ بات بھی زیرِ غور رہنی چاہیئے کہ امام ابو داؤد کی سنن کے نسخہ جات جو آپ کے شاگردوں نے آپ سے نقل کیٔے متعدّد ہیں ، جن میں سے زیادہ متعارف تین ہیں ، ابو علی لؤلؤی کا نسخہ جو ہمارے بلاد میں مطبوع ہے اور ابن ِداسہ ؒ کا ،اور ابن الأعرابی ؒ کا ،اِن نسخوں میں اختلافات ہیں، کہیں اختلافات ِ لفظی اور کہیں الفاظ کی کمی بیشی یا روایات کی کمی زیادتی ،اور ان اختلافات ِ نُسخ کو بالعموم شُرّاح نے بیان کر دیا ہے اور خصوصاً مولانا خلیل احمد صاحب نے بھی ،جیسا کہ انھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تَحْتَ السُّرَّۃ والی حدیث کو ابن ُ الأعرابی کے نسخہ سے نقل فرمادیا ہے ان کی عبارت یہ ہے : (وَاعْلَمْ أَنَّہٗ کَتَبَ ہٰہُنَا عَلیٰ الْحَاشِیَۃِ أَحَادِیْثَ مِنْ رِوَایَۃِ ابْن ِالْأَعْرَابِيِّ فَیُنَاسِبُ لَنَا أَنْ نَّذْکُرَہَا،ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوْب ٍ الْبُنَانِيُِّ بِنُوْ نَیْنِ أَبُوْعَبْدِ اللّٰہِ الْبَصْرِيُّ قَالَ ثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ اِسْحٰقٍ الْوَاسِطِيِّ أَبُوْ شَیْبَۃَ ضَعِیْفٌ عَنْ زِیَادِ بْنِ زَیْدِ السُّوَائِيِّالْأَعْصَمِ بِمُہمْلَتَیْنِ الْکُوْفِيِّ مَجْہُوْلٌ عَنْ أَبِيْجُحَیْفَۃَ وَہَبِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ السُّوَائِيِّ بِضَمِّ الْمُہْمَلَۃِ وَالْمَدِّ یُکَنِّیْہِ صَحَابِيٌّ مَعْرُوْفٌ صَحِبَ عَلِیًّا ، أَنَّ عَلِیاًّ ص قَالَ: مِنَ السُّنَّۃِ وَضْعُ الْکَفِّ عَلٰی الْکَفِّ فِيْ الصَّلَوٰۃِ تَحْتَ السُّرَّۃِ ۔ رَوَاہُ أَحْمَدُ وَأَبُوْدَاؤدَ وَ قَالَ الشَّوْکَانِيُّ الْحَدِیْثُ ثَابِتٌ فِيْ بَعْضِ نُسَخِ أَبِيْ دَاوٗدَ وَہِيَ نُسْخَۃُ ابْنِ الْأَعْرَابِيِّ وَلَمْ یُوْجَدْ فِيْ غَیْرِہَا… الخ بذل المجہود جلد ثانی (ص:۲۳ ) ۔ اور یہ بات بھی علم میں رہے کہ انھوں نے حاشیہ میں اس مقام پر ابن الأعرابی سے کئی احادیث لکھی ہیں، مناسب معلوم ہوتا ہے کہ انہیں ذکر کر دیں ۔ رواۃ ِ سند کے اسماء اور انکے صحیح ضبط کے بعد کہتے ہیں کہ