کتاب: نماز تراویح فضائل و برکات تعداد رکعات ازالہ شبہات - صفحہ 24
((وَلٰکِنِّیْ خَشِیْتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَیْکُمْ صَلوٰۃَ اللَّیْلِ فَتَعْجَزُوْا عَنْہَا)) فتح الملہم ۲؍۳۲۲
’’ لیکن مجھے خدشہ ہوگیا کہ کہیں تم پر صلوٰۃ اللیل فرض نہ کردی جائے اور تم اس سے عاجز رہ جاؤ ‘‘۔
جبکہ بعض روایات میں یہ الفاظ بھی ہیں :
(خَشِیْتُ أَنْ یُفْرَضَ عَلَیْکُمْ قِیَامُ اللَّیْلِ ہَـٰذَا الشَّہْرِ) ۔ فتح الملہم ایضاً ۔
’’ مجھے خدشہ ہوا کہ اس ماہ کا قیام کہیں تم پر فرض نہ کردیا جائے ‘‘ ۔
اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ ان راتوں میں جس نماز کی جماعت نبی ﷺ نے کروائی تھی وہ تراویح ہی تھی ۔ اور ایسے ہی ان احادیثِ صحیحہ کی بعض روایات میں((صَلوٰۃُ اللَّیْلِ)) اور ((قِیَامُ ھَذَا الشَّہْرِ )) بھی کہا گیا ہے ۔
تو گویا تراویح ہی رمضان میں صلوٰۃ اللیل اور تہجد بھی ہے ۔
3۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی نمازِ تہجد و تراویح کو ایک ہی سمجھتے تھے اور لوگ رات کے پہلے حصہ میں تراویح پڑھتے تھے جبکہ وہ رات کے آخری حصّہ میں تراویح پڑھا کرتے تھے مگر صرف ایک ہی مرتبہ جیسا کہ علّامہ انور شاہ کشمیری حنفی نے تفصیل ذکر کی ہے ۔ فیض الباری ۲؍۴۲۹ ۔
4۔ علّامہ کشمیری حنفی رحمہٗ اللہ نے امام محمد بن نصر مروزی سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بعض علماء سلف کا کہنا ہے کہ جو شخص تراویح پڑھے اسے پھر تہجد نہیں پڑھنی چاہیئے اور بعض علماء نے مطلق نوافل کی اجازت دی ہے ،اور آگے لکھتے ہیں کہ علماء سلف کا یہ اختلافِ رائے بھی اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے نزدیک دونوں نمازیں ایک ہی ہیں ۔ فیض الباری ۲؍۴۲۰ ۔
تہجد و تراویح میں فرق ثابت کرنے کی بعض کاوشوں کا مختصر جائزہ :
سابقہ دلائل کی روشنی میں انصاف و دیانت کے ساتھ غور کرنے پر واضح ہوجاتا ہے کہ تہجد وتراویح دونوں نام ایک ہی نماز کے ہیں، تاہم بعض حضرات بڑے شدّ ومدّ سے دونوں میں فرق کرنے کے قائل ہیں اور اس فرق کو نمایاں کرنے کیلئے بعض نکات کی نشان دہی کی جاتی ہے، جن کی حقیقت کو واشگاف کرتے