کتاب: نماز تراویح فضائل و برکات تعداد رکعات ازالہ شبہات - صفحہ 22
’’نبی ﷺرات کو دو دو رکعتیں کر کے دس رکعات پڑھا کرتے تھے اور آخر میں ایک رکعت وتر پڑھتے تھے ‘‘ ۔ متفق علیہ اور اسی معنیٰ و مفہوم کی کئی احادیث ہیں اور مختلف احادیث ایک دوسرے کی تفسیر بیان کرتی ہیں۔ فتاویٰ الصیام لابنِ باز ، ص : ۸۷ جمع و ترتیب :محمد المسند ایک شُبہ کا ازالہ : یہاں یہ اعتراض کیا جاسکتا ہے کہ یہ تو نبی ﷺ کی نمازِ تہجد یا قیامُ اللیل کی رکعتیں تھیں نہ کہ نمازِ تراویح کی ۔ جبکہ اس اعتراض کا جواب یا اس شُبے کا ازالہ اس طرح ممکن ہے جو کہ اسی حدیث کے اندر ہی موجود بھی ہے کہ راوی نے قیامِ رمضان یا مروجّہ اصطلاح کی رو سے نمازِ تروایح کے بارے میں سوال کیا تھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اُسے جواب بھی اُسی کے بارے میں دیا ۔ اور اہلِ علم کے ما بین اس بات پر کوئی اختلاف نہیں کہ بقیہ مہینوں کی نمازِ تہجد ہی رمضان المبارک کی نمازِ تراویح ہے ۔ کیونکہ رمضان شریف میں اس نمازِ تراویح کے علاوہ تہجد پڑھنا نبی ﷺ سے کسی حدیث میں ثابت نہیں ،اور اسی بات کی صراحت ممتاز حنفی عالم علّامہ انور شاہ کشمیری رحمہٗ اللہ نے فیض الباری اور تقریر ترمذی [عرف الشذی] میں کی ہے ۔العرف الشذی ص:۳۰۹ ، اور بعض طباعتوں میں ص: ۳۲۹، و فیض الباری ۲؍۴۲۰،و للتفصیل: صلوٰۃ التراویح للالبانی ص:۳۲۔ ۳۴ اردو نمازِ تراویح ، قیامِ رمضان ، قیام اللیل ، صلوٰۃ اللیل او ر تہجد : یہ پانچوں نام ایک ہی نماز کے ہیں ،سال کے گیارے مہینوں میں جو نماز دوسرے تین ناموں سے پڑھی جاتی ہے، اسے ہی ماہِ رمضان میں تراویح یا قیامِ رمضان کے نام سے ادا کیا جاتا ہے، اور جن تین راتوں میں نبی ﷺ نے نمازِ تراویح کی جماعت کروائی تھی اُن راتوں میں الگ سے تہجد کے نام سے نبی ﷺ کا قیام