کتاب: نماز تراویح فضائل و برکات تعداد رکعات ازالہ شبہات - صفحہ 21
’’آپ ﷺ چار (4)رکعتیں پڑھتے جن کے طول اور حُسن کا مت پوچھو ،پھر آپ ﷺ چار (4)رکعتیں پڑھتے جن کے طول و حسن کے بھی کیا کہنے ، اور پھر تین رکعتیں [وتر]پڑھتے تھے ‘‘ ۔ حوالہ جات ِسابقہ
صحیحین و غیرہ کی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی ﷺ کے قیام اللیل ، قیامِ رمضان، صلوٰۃ اللیل، تہجّد یا تراویح کی تعداد آٹھ (8)رکعتیں اور تین (3)وتر، کل گیارہ (11)رکعتیں تھی۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ چار رکعتیں ایک سلام کے ساتھ بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔ یہ جائز تو ہے لیکن ( مستحب ) یہی ہے کہ چار رکعتوں کو دو سلاموں کے ساتھ یعنی دو دو کر کے پڑھا جائے، کیونکہ نبی ﷺ کا عام معمول اور معروف طرزِ عمل یہی تھا ،اور صحیح مسلم میں ارشادِنبوی ﷺ ہے :
((صَلوٰۃُ اللَّیْلِ مَثْنیٰ مَثْنیٰ)) ’’رات کی[ نفلی ]نماز دو دو رکعتیں ہے ‘‘ ۔ مسلم ۱؍۵۱۶ ۔۵۱۹، طبرانی بحوالہ صحیح الجامع ۲؍۳؍ ۲۵۶ ۔
u اس حدیث کا تقاضا بھی یہی ہے ، اور امام نووی نے یہی موقف اختیار کیا ہے ،اور شافعیہ کے ساتھ ساتھ شیخ ابن بازرحمہٗ اللہ کے نزدیک تروایح کی چار رکعتیں ایک سلام سے پڑھناجائز ہی نہیں ۔ الفقہ علی المذاہب الاربعہ ، شرح مسلم ۳؍۶؍۳۰ ۔
سماحۃ الشیخ ابن باز رحمہٗ اللہ نے اپنے ایک فتویٰ میں لکھا ہے کہ چار رکعتوں والی حدیث سے مراد یہ ہے کہ آپ ﷺ سلام ہر دورکعتوںکے بعدہی پھیرتے تھے نہ کہ چار رکعتیں مسلسل پڑھنے کے بعد ،کیونکہ آپ ﷺ کا ارشادہے :
(( صَلوٰۃُ اللَّیْلِ مَثْنیٰ مَثْنیٰ )) ’’رات کی نفلی نماز دو دو رکعتیں ہے ‘‘۔دیکھیٔے تخریج :۲۵۔
اور صحیح بخاری و مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے :
(( کَانَ النَّبِیُّ ﷺ یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ اِحْدَیٰ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً یُسَلِّمُ مِنْ کُلِّ اثْنَتَیْنِ وَ یُوْتِرُ بِوَاحِدَۃٍ )) ۔