کتاب: نماز تراویح فضائل و برکات تعداد رکعات ازالہ شبہات - صفحہ 16
ایک کٹ حجتی کا ازالہ : حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کے اثر میں وارد ان کے الفاظ :’’نِعْمَ الْبِدْعَۃُ ہَذِہٖ‘‘سے بعض لوگ بڑی کٹ حجتی کرتے ہیں اور اس کو بنیاد بنا کر بدعات کے ایک انبار کو جواز مہیّا کرنا چاہتے ہیں بلکہ ان الفاظ سے انھوں نے باقاعدہ ایک اصول گھڑ لیا ہے کہ بعض بدعات حسنہ بھی ہوتی ہیں جیسا کہ حضرتِ فاروق رضی اللہ عنہ نے تراویح کی جماعت کو بدعتِ حسنہ قرار دیا ہے ۔ اور بدعتِ حسنہ و سیّئہ کی اس تقسیم کے بعد وہ اپنی ایجاد کردہ بدعات کو جواز مہیّا کرتے پھرتے ہیں جو کہ کئی وجوہات کی بناء پر صحیح نہیں ہے : اولاً : اس سلسلہ میں پہلی بات تو یہ ذہن نشین رہنی چاہیئے کہ بدعات کی یہ تقسیم ہی صحیح نہیں بلکہ نبی اکرم ﷺ نے ہر بدعت کو ہی گمراہی اور موجبِ جہنم قرار دیا ہے، چنانچہ صحیح مسلم، سننِ اربعہ، مسند احمد، بیہقی، دارمی اور مستدرک حاکم میں مروی معروف خطبئہ مسنونہ (جسے نبی ﷺ ، خلفاء راشدین ، عام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تابعین ،تبع تابعین ، اور آئمہ دین رحمہم اللہ ہر وعظ و ارشاد کی مجلس میں پڑھا کرتے تھے اور علماء امّت آج تک خطباتِ جمعہ وغیرہ میں پڑھتے چلے آرہے ہیں ) اُس کے آخر میں ارشادِ نبوی ﷺ کے یہ الفاظ بھی ہیں : ((وَشَرَّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا وکُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٍ وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ(( ’’اور بدترین افعال ،دین میں داخل کی جانے والی نئی ایجادات ہیں اور ہر ایسی ایجاد بدعت اور ہر بدعت گمراہی ہے ‘‘ اور سنن نسائی وصحیح ابنِ خذیمہ میں یہ الفاظ بھی ہیں : ((وَ کُلَّ ضَلَالَۃٍ فِي النَّاِر )) ۔ مشکوٰۃ ۱؍۵۱ تخریج صلوٰۃ الرسول ںص:۴۴۔۴۶ ’’اورہر گمراہی کا انجام نارِ جہنم ہے ‘‘۔مشکوٰۃ ۱؍ ۵۱، شیخ البانی نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے .