کتاب: نماز تراویح فضائل و برکات تعداد رکعات ازالہ شبہات - صفحہ 10
اللہ نے جیّد سند والی قرار دیا ہے ] ۔
حافظ موصوف رحمہٗ اللہ لکھتے ہیں کہ اگلے اور پچھلے گناہوں کی مغفرت کے سلسلہ میں کئی احادیث وارد ہوئی ہیں جنھیں میں نے ایک مستقل کتاب میں جمع کردیاہے ۔ فتح الباری ۴؍۲۵۱۔۲۵۲ ۔
ایک اِشکال اور اسکا ازالہ :
یہاں ایک اِشکال پیش آتا ہے کہ اِس اور اِس سے پہلی حدیث میں جو اضافی الفاظ ( وَ مَا تَأَخَّرَ) ہیں کہ ’’بعد والے گناہ بھی بخش دیئے جاتے ہیں‘‘، یہ کیسے ممکن ہے؟ کیونکہ مغفرت تو تب ہوتی ہے جب پہلے گناہ سرزد ہوا ہو، اور جب ابھی گناہ سرزد ہی نہیں ہوا تو اس کی پیشگی مغفرت کیسے ہوگی ؟
اس اِشکال کو حافظ ابن حجر رحمہٗ اللہ نے فتح الباری شرح صحیح بخاری میں ذکر کرکے مختلف جوابات سے اسکا ازالہ کیا ہے چنانچہ موصوف لکھتے ہیں :
1۔ یہ کنایہ ہے اس بات سے کہ وہ کبیرہ گناہوں کے ارتکاب سے محفوظ رہیں گے ۔ آئندہ ان سے کوئی کبیرہ گناہ سرزد ہی نہیں ہوگا ۔
2۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اُن سے جو بھی گناہ سرزد ہونگے وہ بخش دیئے جائینگے ۔ ما وردی اور بعض دیگر اہلِ علم نے یومِ عرفہ کے روزے کی فضیلت کہ’’ اس سے سابقہ او رآئندہ دو سالوں کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘ اسکی وضاحت اسی جواب سے کی ہے ۔ فتح الباری ۴؍۲۵۲ ۔
3۔ آئندہ گناہوں کی بخشش سے مراد یہ ہے کہ ان سے جو بھی فعل سرزد ہوگا، اس پر انکا کوئی مؤاخذہ نہیں ہوگا ۔ اہلِ بدر صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں نبی ﷺ نے جو فرمایا ہے :
(( لَعَلَّ اللّٰہَ اِطَّلَعَ عَلَیٰ أَہْلِ بَدْرٍ فَقَالَ : اِعْمَلُوْا مَاشِئْتُمُ فَقَدْ وَجَبَتْ لَکُمُ الْجَنَّۃَ ۔ أَوْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ ))۔ بخاری مع الفتح ۷؍۳۰۵ ۔
’’ اللہ نے اہلِ بدر [کے خلوص و ایثار ] کو دیکھ کر کہا :