کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 86
نمازِ جمعہ کی فرض رکعتیں:
نمازِ جمعہ کی صرف دورکعتیں فرض ہیں،جیسا کہ سنن نسائی میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ صلوٰہِ عید الاضحیٰ،نمازِعید الفطر،نمازِ سفر یا قصر اور جمعہ کی دو دو ہی رکعتیں ہیں۔[1]
ان میں قراء ت:
اس بات پر پوری امتِ اسلامیہ کا اتفاق ہے کہ ان دونوں رکعتوں کی قراء ت بھی(فجر اور مغرب و عشاء کی پہلی دو رکعتوں کی طرح)جہری ہے۔اور یوں تو ان دونوں رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی بھی سورت یا قرآن کا کوئی بھی حصہ پڑھا جا سکتا ہے،لیکن مستحب یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سورۂ اعلیٰ(سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلیٰ)اور دوسری رکعت میں سورۂ غاشیہ(ھَلْ أَتَاکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ)پڑھی جائیں،کیونکہ صحیح مسلم وابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت نعمان بن بشیر ص سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ کی نماز میں سورۂ اعلیٰ اور سورۂ غاشیہ پڑھا کرتے تھے۔[2]
مذکورہ کتب ِ حدیث میں حضرت نعمان بن بشیر ص سے مروی دوسری روایت میں عیدین کا ذکر تو نہیں،البتہ یہ صراحت موجود ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی پہلی رکعت میں سورۂ جمعہ اور دوسری میں سورۂ غاشیہ پڑھا کرتے تھے۔[3]
ابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن رافع صبیان فرماتے ہیں کہ مروان نے حضرت ابوہریرہ ص کو مدینہ منو ّرہ کا حاکم مقرر کیا اور خود مکہ مکرمہ چلا گیا۔انھوں نے جمعہ کی پہلی رکعت میں سورۂ جمعہ اور دوسری میں(إِذَا جَآئَ کَ الْمُنَافِقُوْنَ)پڑھی،میں نے نماز کے بعد ان سے کہا کہ آپ نے نماز میں وہی دو سورتیں پڑھی ھیں جو کوفہ میں حضرت علیصپڑھا کرتے تھے تو حضرت ابوہریرہ صنے فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعہ کے روز یہ دوسورتیں پڑھتے سناہے۔[4]
ان احادیث میں مذکورترتیب وار سورتوں کوپڑھا جائے تو مستحب ہے ورنہ کوئی بھی سورت اور قرآن ِ کریم کا کوئی بھی حصہ پڑھا جا سکتا ہے۔
[1] جامع ا لأصول لا بن ا لأثیر ۶؍۱۳۲۔
[2] مسلم مع النووی ۳؍۶؍۱۶۷،ابوداؤد مع العون ۳؍۴۷۲،ترمذی مع التحفہ ۳؍۵۵،الفتح الربانی ۶؍۱۱۲۔
[3] مسلم ۳؍۶؍۱۶۷،ابوداؤد ۳؍۴۷۴،الفتح الربانی ۶؍۱۱۲۔
[4] مسلم ۳؍۶؍۱۶۶،ابوداؤد ۳؍۴۷۴،ترمذی ۳؍۵۴،الفتح الربانی ۶؍۱۱۱۔۱۱۲۔