کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 76
قرآن کریم کے پانچویں مقام پرسورہء ز مر،آیت ۹ میں تہجد گزاروں اور غفلت شعاروں کے مابین مواز نہ کرتے ہوئے فرمایا: ﴿اَمَّنْ ھُوَقَانِتٌ اٰنَآئَ الَّیْلِ سَاجِدًا وَّقَآئِمًا یَّحْذَرُ الْاٰخِرَۃَ وَیَرْجُوْرَحْمَۃَ رَبِّہٖ قُلْ ھَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَایَعْلَمُوْنَ اِنَّمَا یَتَذَ کَّرُاُولُوا الْاَلْبَابِ﴾ بھلا جوشخض رات کی گھڑیوں میں عبادت میں لگا ہے،کبھی سجدہ کر رہا ہے اور کبھی(نماز میں)کھڑا ہے،آخرت سے ڈرتا ہے اور اپنے مالک کی رحمت کی امید بھی رکھتا ہے(ایسے شخض کی روش بہتر ہے یا اس کی جو اسکے بر عکس،اے پیغمبر!)کہہ دیجئے کہ کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے(دونوں)برابر ہو سکتے ہیں؟نصیحت صرف وہی مانتے ہیں جو صاحبِ عقل(وایمان)ہیں۔ احادیث کی روشنی میں:قرآنِ کریم کے ان سب مقامات پر نماز تہجد﴿قیام اللیل﴾کی فضیلت بیان ہوئی ہے جبکہ صحیح مسلم اور سننِ اربعہ ومسند احمد میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ فرض نماز کے بعد کونسی نماز سب سے افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ﴿اَلْصَلوٰۃُ فِيْ جَوْفِ اللَّیْلِ﴾[1] آدھی رات کے بعد کی نماز(یعنی تہجد) ترمذی،ابن حبان،مسند احمد اور مستدرک حاکم میں(وصحّحہ)حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ کے پوچھنے پر انہیں دخو لِ جنت کاذریعہ بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا: ﴿اَفْشِ السَّلاَمَ‘وَاَطْعِمِ الطَّعَامَ وَصِلِ الْاَرْحَامَ وَصَلِّ بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ ثُمَّ ادْخُلِ الْجَنَّۃَ بِسَلاَمٍ﴾[2] ہرکس ونا کس مسلمان کو سلام کہو،غریبوں کو کھانا کھلاؤ صلہ رحمی کرو اور راتوں کو اٹھ اٹھ کر اس وقت نمازیں پڑھو جبکہ لوگ سوئے ہوئے ہوں،اس طرح تم آرام سے جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔
[1] الفتح الربانی ۴؍۲۳۲۔ [2] حوالہ سابقہ ص ۲۳۴