کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 74
اور ایک ساتھ پڑھنے کی شکل میں پہلے﴿اللّٰھُمَّ اھْدِنَا فِیْمَنْ ھَدَیْتَ﴾اور پھر﴿اَلّٰلھُمَّ اِنَّا نَسْتَعِیْنُکَ وَنَسْتَغْفِرُک﴾پڑھے اور اگر صرف ایک دعاء پر اکتفاء کرنا ہو تو پھر صرف پہلی پر کرے جبکہ یہ بات محلِّ نظر ہے۔نماز ِوِتر میں صرف﴿اللّٰھُمَّ اھْدنِیْ﴾والی دعاء ہی کرنی چاہیئے۔[1] ایک وضاحت:نبی صلی اللہ علیہ وسلم وِتروں میں دعائے قنوت پر ہمیشگی نہیں کیا کرتے تھے،بلکہ کبھی کبھی دعاء کرتے تھے اور اس بات کی دلیل یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وِتروں کی روایات بیان کرنے والے صحابہ رضی اﷲ عنہم نے دعاء نقل نہیں کی،صرف حضرت ابی بن کعب رضی اﷲ عنہ نے نقل کی ہے۔اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ دعاء کیا کرتے ہوتے تو سبھی رواۃ دعا ء کا ذکر کرتے۔اور یہ اس بات کی بھی دلیل ہے کی وِتروں میں دعاء کرنا واجب نہیں اور یہی جمہور اہلِ علم کا مذہب ہے۔علماء احناف میں سے معروف محقق ابن الہمام نے فتح القدیر(۱؍۳۶۹-۳۷۰ طبع احیا ء الثرات۔بیروت)میں قولِ وجوب کے ضعف کا اعتراف کیا ہے۔[2] فضائلِ تہجد قرآن و سنت کی روشنی میں:قیام اللیل یا نمازِ تہجد کاحکم قرآن کریم میں بھی ہے،اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتے ہو ئے سورہ ء الاسراء،آیت ۷۹ میں فرمایا: ﴿وَمِنَ اللَّیْلِ فَتَہَجَّدْ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ عَسٰی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَاماً مَّحْمُوْداً﴾ اور رات کو تہجد پڑھو،یہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے نفل ہے،بعید نہیں کہ تمہارا رب تمہیں مقام محمود پر فائز کر دے۔ یہاں حکم تو صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا ہے مگر عام مسلمان بھی ا س میں داخل ہیں کیوں کہ ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء مطلوب ہے۔ سورہ ء ذاریات،آیت نمبر۱۵،۱۶،۱۷ اور۱۸میں تہجد گزار لوگوں کے اوصاف اور انہیں ملنے والی نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے سورہ ء الاسراء،آیت ۷۹ میں فرمایا: ﴿اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍO اٰخِذِیْنَ مَآ اٰتٰہُمْ رَبُّھُمْ اِنَّھُمْ کَانُوْاَ قَبْلَ ذٰلِکَ مُحْسِنِیْنَO بیشک اللہ سے ڈرنے والے متّقی لوگ باغوں اور چشموں میں ہونگے،وہاں ان نعمتوں کو پائیں گے جو انکا رب انہیں
[1] الفتح الربانی۴؍۳۱۴ [2] صفۃصلاۃالنبی صلی اللہ علیہ وسلم ص۱۰۷