کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 73
اھْدِنِیْ فِیْمَنْ ھَدَیْتَ﴾کی بجائے﴿اللّٰھُمَّ اھْدِنَا فِیْمَنْ ھَدَیْتَ﴾اِسی طرح﴿وَعَافِنَا فِیْمَنْ عَافَیْتَ وَ تَوَلَّنَا فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ وَبَارِکْ لَنَا فِیْمَا اَعْطَیْتَ۔وَقِنَاشَرَّمَا قَضَیْتَ﴾اور اس سے آگے وہی کلمات ہیں جو پہلے صیغے میں گزرے ہیں۔[1] یہ دعا ء کتنی پیاری ہے کہ بندہ اپنے خالق ومالک سے مخاطب ہو کر دستِ دعاء دراز کئے ہوئے کہتا ہے۔ اے اللہ!ہمیں ہدایت نصیب فرما منجملہ ان لوگوں کے جنہیں تو نے ہدایت دی اور ہمیں عافیت عطا فرما،منجملہ ان لوگوں کے جنہیں تو نے عافیت عطا فرمائی اور ہمارا ولی وکار ساز بن،منجملہ ان لوگوں کے جن کا تو ولی وکار ساز بنا،تونے ہمیں جو نعمتیں عطا کر رکھی ہیں ان میں برکت عطا کر اور ہمیں اپنے فیصلہ کے شرّ سے محفوظ رکھ۔اسلئیے کہ تو ہی فیصلہ کر تا ہے اور تیر ے مقابلہ میں کوئی دوسرا فیصلہ نہیں کرسکتا ہے۔جس کا تو کار سازبن گیا وہ کبھی ذلیل نہیں ہوتا اور جسکا تو دشمن ہو گیا اسے کوئی عزت نہیں دے سکتا۔اے ہمارے رب تو برکت والا اور بزرگ وبرتر ہے اور اللہ اپنے نبی پردرود وسلام بھیجے۔ اس دعائے قنوت کے بار ے میں امام ترمذی رحمہ اللہ نے ضُعف کا اشارہ دینے کے بعد لکھا ہے کہ دعائے قنوت کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سے قوی کوئی دوسری حدیث ثابت نہیں ہے۔[2] علّامہ ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ یہ حدیث بھی اگرچہ ان میں سے نہیں جو قابلِ حجت ہوں مگر اس سلسلہ میں اس کے سوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری کوئی حدیث ثابت ہی نہیں‘‘ اور بقول ابن حنبل:’’حدیث چاہے ضعیف ہی کیوں نہ ہو پھر بھی وہ ہمیں کسی کی ذاتی رائے سے زیادہ محبوب ہے‘‘۔[3] ابن ابی شیبہ و بیہقی میں حضرت عمر و علی رضی اﷲ عنہماکی طرف منسوب دعائے قنوت﴿اَلّٰلھُمَّ اِنَّا نَسْتَعِیْنُکَ وَنَسْتَغْفِرُکَ﴾ہے،لیکن یہ دعا ء قنوت ِفجر ہے نہ کہ قنوتِ وِتر جیسا کہ بیہقی وابن ابی شیبہ کی روایات میں صراحت موجود ہے۔[4] البتہ ابن ابی شیبہ ودارقطنی کی حضرت ابن مسعود رضی اﷲ عنہ والی روایت میں اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔اور امام نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ان دونوں دعاؤں کو ایک ساتھ پڑھنا مستحبہ ہے
[1] الارواء۲؍۱۷۲ [2] ترمذی مع التحفہ۲؍۵۶۴ [3] المحلّٰی ابن حزم [4] ارواء الغلیل ۲؍۱۷۰۔۱۷۲