کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 71
قیام کی ہی حالت میں دعا ء قنوت کی جائے۔
2۔ اس رفع یدین کی تعیین میں پھر دو احتمال ہیں کہ رفع یدین کر کے انہیں پھر باندھ لیا جائے یا انہیں اس طرح پھیلا یا جائے جیسے دعاء مانگنے کیلئے ہاتھوں کو اٹھا یا جاتا ہے۔احناف کے نزدیک اس سے مراد رفع یدین کر کے دونوں ہاتھوں کو باندھ لینا ہے اور دوسروں کے نزدیک دعاء مانگنے کی طرح ہاتھوں کو پھیلانا ہے۔کیونکہ قنوت بھی تو دعا ہی ہے۔[1]
٭ دعائے قنوت سے فارغ ہو کر اپنے دونوں ہاتھوں کو منہ پرپھیرنے والی ابوداؤد،ابن ماجہ،طبرانی کبیر اور قیام اللیل مروزی کی روایتِ ابنِ عباس رضی اﷲ عنہما اور ترمذی کی روایت عمر رضی اﷲ عنہ ضعیف ہیں۔[2]
لہٰذا وِتروں کی دعا ء سے فارغ ہو کر اپنے ہاتھوں کو منہ پر پھیرنا غیر مشروع ہے۔
مسنون دعاء قنوت:
مطلق دعائے قنوت کے بارے میں توبکثرت صحیح احادیث موجود ہیں جن سے قنوت نازلہ کا نہ صرف فجر بلکہ نمازِ پنجگانہ میں ہی پڑھنا ثابت ہے۔لیکن وہ صرف اجتماعی قسم کے مصائب کے موقع پر،اور خاص وِتروں کی نماز میں مانگی جانے والی دعائے قنوت بھی سننِ اربعہ،مسند احمد،ابن حبان،دارمی،بیہقی،ابن خزیمہ اور مستدرک حاکم میں مذکور ہے،حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں:
﴿عَلَّمَنِیْ رَسُوْلُ ا للّٰهِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم کَلِمَاتٍ اَقُوْلُھُنَّ فِیْ قُنُوْتِ الْوِتْرِ﴾
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ کلمات پر مشتمل دعاء سکھلائی تاکہ میں اسے وِتروں میں پڑھا کروں۔
اس سے آگے اس دعا ء کے کلمات ذکر کئے جو یہ ہیں:
﴿اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ فِیْمَنْ ھَدَیْتَ وَعَافِنِیْ فِیْمَنْ عَافَیْتَ وَتَوَلَّنِیْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ وَبَارِکْ لِیْ فِیْمَا اَعْطَیْتَ وَقِنِیْ شَرَّمَا
اے اللہ مجھے ہدایت یا فتہ لوگوں کی طرح ہدایت دے اور جن کو تو نے عافیت بخشی ہے انہی کی طرح مجھے بھی عافیت عطاء کر اور مجھے اپنے
[1] للتفصیل تحفۃ الاحوذی ۲؍۵۶۴۔۵۶۷ مدنی
[2] للتفصیل:ارواء الغلیل ۲؍۱۷۸۔۱۸۲