کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 67
’’مجھے حاکم کی مذکورہ روایت کے یہ الفاظ محفوظ تسلیم کرنے میں تامل ہے‘‘۔[1] ب۔اسی طرح محدّث العصر علّامہ ناصرالدین الالبانی رحمہ اللہ اس روایت کے متعلق لکھتے ہیں: ’’مذکورہ روایت کے یہ الفاظ ثبوت کے لحاظ سے محلِ نظرہیں‘‘۔[2] ج۔حافظ ابن حجررحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ میں نے حافظ ابوبکر احمد بن حسین الاصفہا نی کی مستخرج للحاکم کا دوسراجزء خود پڑھاہے۔وہاں یہ روایت اس سند کے ساتھ موجود ہے لیکن الفاظ اس روایت کے برعکس ہیں۔وہاں موجود الفاظ یہ ہیں: ﴿اَنْ اَقُوْلَ فِی الْوِتْرِ قَبْلَ الرَّکُوْعِ﴾[3] حضرت حسن رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ میں دعا ء قنوت،وِتر میں رکوع سے پہلے پڑھوں۔ د۔حافظ ابن مندہ نے اس سند کے ساتھ اس روایت کو بیان کیا ہے۔جس کے الفاظ یہ ہیں: ﴿اَنْ اَقُوْلَ اِذَا فَرَغْتُ مِنْ قِرَائَ تِیْ فِی الْوِتْرِ﴾[4] میں یہ دعا ء اس وقت پڑھوں،جب قراء ت سے فارغ ہو جاؤں۔ ھ۔خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول اور عبداللہ بن عمر،عبداللہ بن مسعود اور دیگر صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کا عمل بھی اس روایت کے خلاف ہے۔ان تمام روایات وآثار کا حوالہ پہلے دیا جا چکا ہے۔ و۔امام بیہقی نے بھی اس روایت کو مستدرک حاکم کی روایت کے مطابق نقل کیا ہے۔[5] لیکن شافعی المسلک ہونے کے باوجود محلِّ قنوت کی تعیین میں اس روایت پر اعتماد نہیں کیا۔بلکہ قنوتِ نازلہ پر قیاس کاسہارا لیا ہے،فرماتے ہیں: ’’ہم نمازِ فجر میں قنوت کے متعلق قابلِ اعتماد روایت پہلے نقل کر آئے ہیں کہ یہ دعائے قنوت رکوع کے بعد ہے اور قنوت ِوِتر کو اسی نماز ِ فجر کی قنوت پر قیاس کیا جائے گا‘‘۔[6] ان وجوہات کی بنا پر مستدرک حاکم کے مذکورہ الفاظ محلِّ نظر ٹھہرتے ہیں،اسی لئے انہیں غیر محفوظ قرار دیا گیاہے۔ امام بیہقی فرماتے ہیں:یہ صحیح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے قبل بھی دعائے قنوت پڑھی
[1] مرعاۃ المفاتیح ۳؍۲۱۳ [2] ارواء الغلیل۲؍۱۷۷۔ [3] التلخیض الحبیر ۲؍۲۴۹ [4] کتاب التوحید ابن مندہ۲؍۱۹۱ [5] بیہقی ۳؍۳۹ [6] بیہقی ۳؍۳۹