کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 66
ج۔حضرت علقمہ بیان کرتے ہیں: ﴿اَنَّ ابْنَ مَسْعُوْدٍوَاَصْحَابَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم کَانُوْا یَقْنُتُوْنَ فَی الْوِتْرِ قَبْلَ الرَّکُوْعِ﴾[1] حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اﷲ عنہ اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم وِتر میں رکوع سے پہلے دعائے قنوت کرتے تھے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ،سفیان ثوری رحمہ اللہ،ابن المبارک رحمہ اللہ اور اسحاق بن راہو یہ رحمہ اللہ کا یہی مذہب(دعائے قنوت قبل ازرکوع)ہے۔ دعا ء قنوت بعدازرکوع: بعداز رکوع دعائے قنوت بھی ثابت ہے،امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں یہ باب باندھا ہے﴿بَابُ الْقُنُوْتِ قَبْلَ الرَّکُوْعِ وَبَعْدَہ‘﴾یعنی رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد دعائے قنوت کا بیان۔ اس باب کے تحت چار(۴)حدیثیں ذکر کی ہیں جن سے دعائے قنوت کے دونوں جگہ روا ہونے پر استدلال کیا ہے،قنوتِ نازلہ جو اجتماعی مصائب کے وقت دعائیں کی جاتی ہیں ان میں تو صحیح بخاری ومسلم سمیت تمام کتبِ حدیث میں رکوع کے بعد دعائے قنوت ثابت ہے۔[2] ۵۔مستدرک حاکم اور بیہقی میں حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما کی روایت ہے،جس میں وِتر میں بھی قنوت کے بعد ازرکوع ہونے کا ذکر ہے،چنانچہ حضرت حسن رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں: ﴿عَلّمَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم فِیْ وِتْرِیْ اَنْ اَقُوْلَ اِذَا رَفَعْتُ رَأسِیْ وَلَمْ یَبْقَ اِلاَّ السُّجُوْدُ﴾[3] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وِتر میں مانگی جانے والی دعائے قنوت سکھلائی جو میں اس وقت کیا کروں جب میں(رکوع سے)سر اٹھاؤں اور(اس رکعت کے)سجدوں کے سواء کچھ باقی نہ بچاہو۔ ا۔اس روایت کے متعلق محدّث ِشہیر حضرت مولانا عبیداللہ رحمانی فرماتے ہیں:
[1] مصنف ابن ابی شیبہ ۲؍۳۰۲ [2] الارواء ۲؍۱۶۰۔۱۶۴۔ [3] حاکم ۳؍۱۷۲،بیہقی ۳؍۳۸،۳۹،الارواء ۲؍۱۶۸۔۱۶۹