کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 64
﴿عَلّمَنِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم اَنْ أَقُوْلَ اِذَا فَرَغْتُ مِنْ قِرَا ئَ تِیْ فِی الْوِتْرِ﴾[1]
مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعائے قنوت سکھائی کہ میں وِترادا کرتے وقت جب قرا ء ت سے فارغ ہو جاؤں تو اسے پڑھوں۔
۳۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں رات بسر کی تاکہ وِترمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائے قنوت کامشاہدہ کروں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے پہلے دعا ء فرمائی۔[2]
۴۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اﷲ عنہ نے خود مشاہدہ کرنے کے بعد اپنی والدہ ام عبدکو ازواجِ مطہرات کے پاس اس مسئلہ کی تحقیق کیلئے بھیجا،تو انہوں نے بھی یہی فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وِتر میں رکوع سے پہلے دعاء فرمائی۔[3]
یہ روایت صرف بطورِ تائید پیش کی گئی ہے۔اس لئے ہم اس کی جرح وتعدیل کو نظر انداز کرتے ہیں۔[4]
۵۔ حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین وِتراداکئے اور رکوع سے پہلے دعائے قنوت فرمائی۔[5]یہ مختلف فیہ روایت بطورِ تائیدو استشہاد پیش کی گئی ہے۔
۶۔ عاصم الاحول کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے نماز میں قنوت کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ رکوع سے پہلے ہے۔پھر میں نے کہا کہ فلاں شخص آپ سے بیان کرتا ہے کہ رکوع کے بعد ہے،آپ نے جواباً کہا کہ وہ غلط کہتا ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد صرف ایک ماہ قنوت فرمائی۔یہ اس وقت ہوا،جب مشرکین نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے ستّر قُرّاء کو شہید کر دیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد صرف ایک ماہ ان پر بددعاء فرمائی۔[6]
اس روایت سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہنگامی حالات کے پیشِ نظر جو دعا ء کی جائے،وہ رکوع کے بعد ہے اور حضرت انس رضی اﷲ عنہ نے جس قنوت کو رکوع سے پہلے بیان کیا۔وہ ہنگامی حالات کے
[1] کتاب التوحید لابن مندہ ۲؍۹۱
[2] دارقطنی ۲؍۳۲
[3] مصنف ابن ابی شیبہ۲؍۳۰۳
[4] نصب الرایۃ ۲؍۱۲۴،الجوہرالنقی ۳؍۴۱
[5] بیہقی ۳؍۴۱
[6] بخاری شریف