کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 57
وِتروں(اور تہجّد)کی ادایئگی کا طریقہ: علّامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے اپنی شہرہ ٔ آفاق تحقیقی کتاب ’’المحلّٰی‘‘ میں لکھا ہے کہ وِتر وتہجد کی ادائیگی کی تیرہ مختلف شکلیں ہیں اور ان میں سے جسطرح بھی کوئی پڑھ لے،جائز ہے اور لکھا ہے کہ ہمارے نزدیک سب سے افضل شکل یہ ہے: ۱۔پہلا طریقہ: ہم پہلے دو دو کرکے بارہ رکعتیں پڑھیں ا ور ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیردیں اور آخر میں ایک رکعت پڑھ کر سلام پھیر لیں۔جیسا کہ بخاری ومسلم اور ابوداؤ د وغیرہ میں مذکور حدیثِ ابن عمر اور حدیث ِعایشہ رضی اﷲ عنہم میں ہے۔[1] ۲۔دوسرا طریقہ: پہلے آٹھ رکعتیں اس طرح پڑھے کہ ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دے،پھرایک ہی تشہّد اورایک ہی سلام سے مسلسل پانچ رکعتیں پڑھے،جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم میں مذکور ہے۔[2] ۳۔تیسرا طریقہ: دس رکعتیں دو دو کرکے پڑھے اور ہر دو کے بعدسلام پھر دے اور پھر ایک رکعت پڑھ لے جیسا کہ بخاری مسلم،ابوداؤد،نسائی اور ابن ماجہ وغیرہ میں حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے ہی مروی ہے۔[3] ۴۔چوتھا طریقہ: پہلے آٹھ رکعتیں پڑھے اور ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دے،پھر ایک وِترپڑھ لے جیسا کہ صحاح ستہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے۔[4] ۵۔پانچواں طریقہ: آٹھ رکعتیں اس طرح پڑھے کہ ان کے درمیان میں تشہّد کیلئے نہ بیٹھے اور آٹھ رکعتیں مکمل کر کے تشہّدِ اول یا قعدۂ اولیٰ کرے مگر سلام نہ پھیرے بلکہ تشہّدِ اول پڑھ کر کھڑا ہوجائے اور نویں رکعت مکمل کرے،پھر بیٹھ کر تشہّد درو د و سلام اور دعاء کے بعد سلام پھیردے۔۔جیسا کہ صحیح مسلم،ابوداؤد،نسائی اور مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے۔[5] ۶۔چھٹا طریقہ: چھ رکعتیں پڑھے،جن میں سے ہردو رکعتوں کے بعد سلام پھیرلے اور پھر ایک رکعت پڑھ لے جیسا کہ صحاح ستہ میں حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہما کی حدیث سے پتہ چلتا ہے۔[6]
[1] المحلّٰی ۲ ؍۳؍۴۲،النیل۲؍۳؍۳۱ [2] المحلّٰی ۲؍۳؍۴۲،النیل۲؍۳؍۳۶،شرح السنہ ۴؍۷۷۔۷۸ [3] المحلّٰی ص ۴۳ والنیل ص۳۳ [4] المحلّٰی ایضاً والنیل ص ۳۱ وشرح السنہ ۴؍۸۵ عن عائشہ رضی اللّٰہ عنہا [5] المحلّٰی ص۴۴،النیل ص۳۷،شرح السنہ۴؍۸۰ [6] المحلّٰی ص۴۵،النیل ص۳۱،شرح السنہ ۴؍۷۸