کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 53
﴿دَعْہُ ‘فَاِنَّہ‘ قَدْصَحِبَ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم﴾[1] ان کے اس فعل کو(شک کی نظر سے دیکھنا)چھوڑیں،کیونکہ وہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے شرف ِصحابیّت سے سرفراز ہیں۔ اسی طرح حسن سند کے ساتھ دارقطنی وطحاوی میں حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ کا ایک وِتر پڑھنا اورطحاوی میں حسن سند کے ساتھ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ عنہ کا ایک وِتر پڑھنا اور قیام اللیل مروزی میں حضرت علی رضی اﷲ عنہ کا ایک وِتر پڑھنا۔اسی طرح حضرت معاذ بن جبل،ابودرداء، فضالہ بن عبید اور ابی بن کعب رضی اﷲ عنہم کاایک وِتر پڑھنا ثابت ہے۔[2] امام شوکانی نے لکھا ہے کہ جمہور علماء امت کے نزدیک ایک رکعت وِتر مشروع ہے اور علّامہ عراقی سے نقل کرتے ہوئے کثیر صحابہ کے نام ذکر کئے ہیں جو ایک رکعت وِتر پڑھا کرتے تھے ان میں چاروں خلفاء راشدین کے علاوہ پندرہ نام اور بھی ہیں۔اسی طرح تابعین میں سے حسن بصری،ابن سیرین اورعطاء وغیر ہیں اور آئمہ میں سے امام احمد،ما لک،شافعی،اوزاعی،اسحاق بن راہویہ،ابوثور،داؤد اور ابن حزم سب ایک رکعت کی مشروعیت کے قائل ہیں۔[3] یہاں ایک اور بات کی وضاحت بھی مناسب معلوم ہوتی ہے کہ صحیح بخاری ومسلم اور سنن میں مذکور ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ﴿فَاِذَاخِفْتَ الصُّبْحَ فَاَوْتِرْ بَوِاحِدَۃٍ﴾[4] جب صبح ہو جانے سے ڈر جاؤ تو وِتر کی ایک رکعت پڑھ لو۔ یاپھر: ﴿فَاِذَا خَشِيَ اَحَدُکُمُ الصُّبْحَ صَلَّی رَکْعَۃً وَاحِدَۃً تُوْتِرُ لَہ‘ مَاقَدْ صَلَّی﴾[5] اگر کوئی صبح ہو جانے کا خدشہ محسوس کرے تو ایک رکعت پڑھ لے وہ پہلی پڑھی رکعتوں کو وِتر بنادے گی۔
[1] مشکاۃ ۱؍۳۹۹محقق [2] راجع للتفصیل التحفہ مدنی [3] تحفۃ الاحوذی ۲؍۵۵۵۔۵۵۷۔۵۵۸ [4] حوالاجات گزر گئے ہیں۔ [5] بخاری مشریف