کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 30
اس طرح نمازِ پنجگانہ کی مؤکّدہ سنتوں کی تعداد ظہر سے قبل چارکی شکل میں کل بارہ اور ظہر سے
قبل دو کی شکل میں کل دس بنتی ہے۔بخاری ومسلم میں حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہ سے کل دس سنتوں کی حدیث ہی مروی ہے جبکہ ام المؤمنین حضرت اُم حبیبہ رضی اﷲ عنہا کی مسلم،ابوداؤد،ترمذی اور ابن ماجہ والی حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
﴿مَنْ صَلَّی فِیْ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ ثِنْتَیْ عَشَرَۃَ سَجْدَۃً سِویٰ الْمَکْتُوْبَۃِ بُنَیَ لَہ‘ بَیْت’‘ فِی الْجَنَّۃِ﴾[1]
جس نے ایک دن اور رات میں فرضوں کے علاوہ بارہ رکعتیں پڑھیں اس کے لئے جنت میں ایک گھر بن گیا۔
نمازِ پنجگانہ کی غیر مؤکّدہ سنتیں:
نمازِ پنجگانہ کی ان مؤکّدہ دس یا بارہ سنتوں کے علاوہ بعض نمازوں کے ساتھ کچھ غیر مؤکّدہ سنتوں کا ثبوت بھی احادیث سے ملتا ہے جنکا حکم انکے نام سے ہی ظاہر ہے کہ وہ غیر راتبہ یا غیر مؤکّدہ ہیں۔کوئی پڑھ لے توثواب ہے نہ پڑھے تو گناہ نہیں ہوتا۔ایسی سنتوں میں سے نمازِ فجر اور ظہر کے ساتھ تو کوئی نہیں‘ اس طرح نمازِ فجر کی کل چار ہی رکعتیں ثابت ہیں جن میں سے دو سنتیں مؤکّدہ او ر دو فرض اور نمازِ ظہر کی اگر فرضوں سے پہلے دو مؤکّدہ سنتوں والی حدیث پر عمل کیا جائے تو آٹھ رکعتیں ہوئیں۔دو مؤکّدہ سنتیں پہلے پھر چار فرض اور بعد میں پھر دو مؤکّدہ سنتیں اور اگر فرضوں سے پہلے چار مؤکّدہ سنتوں والی حدیث پر عمل کیا جائے تو کل دس رکعتیں ہو گئیں۔یہاں ایک بات یہ بھی پیشِ نظر رہے کہ سننِ اربعہ،مسنداحمد،مستدرک حاکم اور شرح السنہ بغوی میں ایک حدیث ہے جس میں ظہر کے فرضوں کے بعد بھی چار ہی سنتوں کا ذکر ہے۔چنانچہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
﴿مَنْ حَافَظَ عَلٰی اَرْبَعْ رَکْعَاتٍ قَبْلَ الظُّھْرِ وَاَرْبَعٍ بَعْدَھَاحَرُّمَہ‘ ا للّٰهُ عَلٰی النَّارِ﴾[2]
جو شخص نمازِ ظہر کے فرضوں سے پہلے چار اور فرضوں کے بعد بھی چار رکعتیں پابندی کے ساتھ پڑھتا رہے تو اﷲ تعالیٰ اسے جہنم کی آگ پر حرام کردیتا ہے۔
[1] سابقہ حوالہ
[2] ابوداؤد مع العون ۴؍۷؍۱۴،جامع الاصول ۷؍۱۸،النیل ۲؍۳؍۱۶،مشکاۃ ۱؍۶۸ وصحّحہ الالبانی،شرح السنہ ۳؍۴۶۴ وصّححہ محققوہ بمجموع طرقہٖ