کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 29
اگر کبھی ظہر کے بعد والی دو سنتیں قضاء ہو جائیں اور عصر کا وقت ہو جائے تو وہ عصر کے بعد بھی پڑھی جا سکتی ہیں جیسا کہ بخاری ومسلم وغیرہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل مروی ہے۔[1]
البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ہمیشہ پڑھتے رہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ تھا جیسا کہ مسلم ونسائی میں ہے:
﴿ثُمَّ اَثْبَتَھُمَا وَکَانَ اِذَاصَلَّی صَلوٰۃً دَاوَمَ عَلَیْہَا﴾[2]
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مسلسل پڑھا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی کام کرتے تو اس پر ہمیشگی فرماتے۔
٭نمازِ عصر کے ساتھ کوئی مؤکّدہ سنت نماز نہیں ‘البتہ غیر موکّدہ سنتیں ہیں،جن کا تذکرہ آگے آنے والا ہے۔
مغرب وعشاء کی مؤکّدہ سنتیں:
نمازِ پنجگانہ کی مؤکّدہ سنتوں کاذکر چل رہا ہے اور فجر وظہر کی تفصیل گزرچکی ہے جبکہ عصر کے ساتھ موکّدہ سنتیں کوئی نہیں ہیں۔رہی مغرب وعشا ء تو نمازِ مغرب کے فرضوں کے بعد دو سنتیں اور نمازِ عشاء کے فرضوں کے بعد بھی دو سنتیں مؤکّدہ ہیں چنانچہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما کی روایت میں مغرب کے بعد دو رکعتوں اور عشاء کے بعد دو رکعتوں کاذکر آیا ہے اور مسلم شریف وسنن(النسائی)میں ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اﷲ عنہاکی روایت میں بھی مغرب وعشاء کے بعد دو دو سنتوں کا ذکر ہے۔[3]
صحیح مسلم وابوداؤد میں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہاسے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مغرب وعشاء کے بعد گھر آکر دو دو سنتیں پڑھنا ہی مروی ہے۔[4]
مغرب کی ان دو مؤکّدہ سنتوں میں بھی فجر کی سنتوں کی طرح پہلی میں﴿قُلْ یٰٓایُّھَا الْکٰفِرُوْنَ﴾اور دوسری میں﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾پڑھنا بہتر ہے۔[5]
[1] انظر النیل ۲؍۲۷۳
[2] النیل ۲؍۳؍۲۸
[3] دیکھئے عنوان نمازِ ظہرکی سُننِ راتبہ،نیل الاوطار ۲؍۳؍۱۴،۱۵،۱۶ مختصر النسائی للألبانی ص۱۰۶
[4] مشکاۃ ۱؍۳۶۶
[5] المغنی ۲؍۱۲۷،صفۃصلوٰۃالنبی صلی اللہ علیہ وسلم للالبانی