کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 28
﴿صَلْوٰۃُ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ مَثْنیٰ مَثْنیٰ﴾[1]
رات اور دن کی(نفلی)نماز دو دو رکعتیں کر کے ہے۔
یہ حدیث تو بخاری مسلم میں بھی ہے مگر وہاں دن کاذکر نہیں بلکہ صرف رات کی نماز کا ہے۔البتہ بخاری(۲؍۴۰)میں یحییٰ بن سعید انصاری تابعی رحمہ اللہ سے تعلیقا ً روایت ہے:
﴿مَااَدْرَکْتَ فُقَہَائَ اَرْضِنَا(الْمَدِیْنَہِ)اِلاَّ یُسَلِّمُوْنَ فِیْ کُلِّ سُنَّتَیْنِ مِنَ النَّہَارِ﴾[2]
میں نے اپنے علاقے(مدینہ منورہ)کے فقہاء کو دیکھا ہے کہ وہ سب دن میں ہر دو رکعتوں(سنن ونوافل)کے بعد سلام پھیرتے تھے۔
حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں سنن کی اس روایت میں دن کے اضافے پر کلام کیا اور امام نسائی وا بن معین نے بھی کلام کیا ہے۔چونکہ دونوں طرح کی احادیث متکلّم فیہ ہیں۔لہٰذا علّامہ عبدالرحمن نے تحفتہ الا حوذی۲؍۴۹۸ میں لکھا ہے کہ کوئی ایک سلام سے چارو ں رکعتوں کو اکھٹی پڑھ لے یا دوسلاموں سے دو دوکر کے پڑھ لے دونوں طرح ہی جائز ہے۔ظہر کی پہلی سنتیں بھی اگر فرضوں سے پہلے نہ پڑھی جا سکیں تو انہیں فرضوں کے بعد پڑھ لیں،کیونکہ ترمذی وابن ماجہ میں جیّد سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے:
﴿اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم کَاَنَ إِذَالَمْ یُصَلِّ اَرْبَعاً قَبْلَ الظُّہْرِ صَلاَّھُنَّ بَعْدَہ‘﴾[3]
ابن ماجہ میں ہے:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر ظہر سے پہلے چار رکعتیں نہ پڑھ پاتے تو انہیں بعد میں پڑھ لیتے تھے۔
کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم اِذَا فَاَتَتْہُ الْاَرْبَعُ قَبْلَ الظُّہْرِ صَََلَّاھَا بِعْدَ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّہْرِ﴾[4]
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ظہر سے پہلے والی چار کعتیں رہ جاتیں تو انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعد والی دو سنتوں کے بعد پڑھ لیتے تھے۔
[1] شرح السنہ ۳؍۴۶۹،تحفۃ الاحوذی ۲؍۴۹۷
[2] بحوالہ تحقیق شرح السنہ ۳؍۴۶۹
[3] ترمذی ۲؍۲۹۱ بتحقیق احمد شاکر،ابن ماجہ ۱؍۳۶۶
[4] ابن ماجہ ۱؍۳۶۶،نیل الاوطار ۲؍۳؍۲۶،تحفۃا لاحوذی ۲؍۴۹۹