کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 26
نمازِ ظہر کی سنتیں
نمازِ ظہر کی سننِ راتبہ یا مؤکّدہ سنتیں:نمازِ ظہر کی سننِ راتبہ یا مؤکّدہ سنتوں کی تعداد کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوطرح کی احادیث ثابت ہیں۔بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی کل تعداد صرف چارہے،دوفرضوں سے پہلے اور دو بعد میں۔جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم اور ترمذی شریف میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے:
﴿صَلَّیْتُ مَعََرسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الظُّھْرِ وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ ھَا﴾[1]
میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو اور ظہر کے بعد دو سنتیں پڑھیں۔
بعض دیگر احادیث سے ان کی تعداد چھ معلوم ہوتی ہے چار پہلے اور دو بعد میں جیسا کہ مسلم،ابوداؤد،ترمذی نسائی اور ابن ماجہ میں ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اﷲ عنہاکی مروی حدیث میں ہے۔چار ظہرسے پہلے اور دو بعد میں۔[2]
اسی طرح ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مسلم شریف میں مروی ہے:
﴿کَانَ یُصَلِّیْ فِيْ بَیْتِیْ قَبْلَ الظُّہْرِاَرْبَعاً ثُمَّ یَخْرُجُ فَیُصَلِّیْ بِالنَّا سِ ثُمَّ یَدْخُلُ فَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ﴾[3]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم میر ے گھر میں ظہر سے پہلے چار سنتیں پڑھا کرتے تھے پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے،‘پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھرمیں داخل ہوتے اور دو رکعتیں پڑھتے۔
ظہر سے پہلے کی چار اور دوسنتوں والی تمام احادیث ہی صحیح اور قوی ہیں اور ان کے مابین کوئی تعارض بھی نہیں۔حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں:بہتریہ ہے کہ ان روایات کو اس چیز پر محمول کیا جائے
[1] جامع الاصول ۷؍۱۷،نیل الاؤطار ۶؍۳؍۱۴
[2] نیل الاوطار ۲؍۳؍۱۶ مختصر مسلم ص۱۰۲
[3] مشکاۃ۱؍۳۲۲ بتحقیق اللالبانی