کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 24
﴿فَلَمْ یَقُلْ لَہ‘ شَیْئاً﴾[1]
تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کچھ نہیں کہا۔
3۔ سنن ابی داؤد میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی رضی اﷲ عنہ سے مخاطب ہو کر فرمایا:
﴿صَلوٰۃُ الصُّبْحِ رَکْعَتَانِ﴾
فجر کے تو صرف دو ہی فرض ہیں۔
تو اس نے جواب دیا کہ میں نے پہلی دوسنتیں نہیں پڑھی تھیں وہ اب ادا کی ہیں۔
﴿فَسَکَتَ رَسُوْلُ ا للّٰهِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم﴾[2]
تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔
التمھید لابن عبدالبر میں سھل بن سعد السا عدی رضی اﷲ عنہ کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں:
﴿وَکَانَ اِذَارَضِیَ شَیْئاً سَکَتَ﴾
آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کا م پر رضامند ہوتے تو خاموشی اختیار فرماتے تھے۔
4۔ صحیح ابن حبان وابن خزیمہ میں ثقہ راویوں کی سند سے مروی ہے۔حضرت قیس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازِ فجر ادا کی اورمیں سنتیں نہیں پڑھ سکا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا توانہوں نے کھڑے ہو کردو سنتیں پڑھیں:
﴿وَرَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یَنْظُرُ اِلَیْہِ فَلَمْ یَنْکُرْ عَلَیْہِ﴾[3]
جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ رہے تھے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکیر نہیں فرمائی(منع نہیں کیا)۔
5۔ مصنف ابن ابی شیبہ میں فرضوں کے بعد اٹھ کرسنتیں پڑھنے والے صحابی کا بیان ہے کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میں آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کر چکے تھے اور میں نے ابھی سنتیں نہیں پڑھی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھانے کے دوران جماعت کے پاس کھڑے ہو کرسنتیں پڑھنا میں نے مکروہ ونا پسندیدہ سمجھا،اور جب نماز ختم ہوئی تو میں نے وہ سنتیں ادا کیں۔یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے:
﴿وَلَمْ یَاْمُرْہُ وَلَمْ یَنْہَہُ﴾[4]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو اسے حکم دیا اور نہ ہی منع فرمایا۔
[1] محلی ۲ ؍۱۵۴ بتحقیق ڈاکٹر عبدالغفار سلیمان البنداری مسئلہ ۳۰۸ طبع ۱۴۰۸ھ ۱۹۸۸ء دارالکتب العلمیہ بیروت و حسّنہٗ العراقی کما فی النیل ۲؍۳؍۲۵
[2] ابوداؤد ۴؍۱۴۴
[3] ابن خزیمہ ۲؍۱۶۴،تحفہ الأخوذی ۲؍۴۹۰
[4] ابن ابی شیبہ ۲؍۶۵۴