کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 20
سنتیں اور نوافل گھر میں:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نفل اور سنتیں
عموماً اپنے گھر میں ادا فرمایا کرتے تھے اور فرضوں کی جماعت کرانے کیلئے مسجد تشریف لاتے اور یہی افضل ہے۔کیونکہ بخاری ومسلم اور سنن(ابن ماجہ)میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
﴿اَفْضَلُ صَلٰوۃ الْمَرْئِ فِی بَیْتِہٖ اِلَّا الْمَکْتُوْبَۃ﴾[1]
آدمی کی افضل ترین نماز وہ ہے جسے وہ گھر میں ادا کرے سوائے فرضوں کے۔
فرض نمازوں کے سوا تمام سنن ونوافل گھر میں پڑھنا افضل ہے۔اور صحیح مسلم شریف میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
﴿عَلَیْکُمْ بِالصَّلوٰۃِ فِی بُیُوْتِکُمْ فَاِنَّ خَیْرَ صَلوٰۃِ الْمَرْئِ فِی بَیْتِہٖ اِلَّا الْمَکْتُوْبَۃ﴾[2]
گھروں میں(نفلی)نماز یں ضرور پڑھا کرو۔فرضوں کے سوا آدمی کی افضل وبہتر نمازیں وہ ہیں جنھیں وہ ا پنے گھر میں ادا کرتا ہے۔
مسلم شریف میں ہی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
﴿اِذَاَ قَضٰی اَحَدُکُمْ الصَّلوٰۃَ فِی مَسْجِدِہٖ فَلْیَجْعَلْ لِبَیِتْہٖ نصیباً مِّنْ صَلَاتِہٖ فَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ جَاعِلٌ فِی بَیْتِہٖ مِنْ صَلَاتہٖ خَیْرًا﴾[3]
جب تم میں سے کوئی شخص فرض نماز اپنی مسجد میں پڑھ چکے تو اسے چاہیے کہ نماز سے اپنے گھر کا حصہ بھی رکھے،بیشک اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں نفلی نماز پڑھنے سے خیرو برکت کر ے گا۔
ایک حدیث میں تو یہاں تک آتا ہے:
﴿صَلَوٰۃُ الْمَرْئِ فِی بَیْتِہ اَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِہٖ فِی مَسْجِدِیْ ھَذَا اِلَّاالْمَکْتُوْبَۃَ﴾[4]
فرض نمازوں کو چھوڑ کر نفلی نمازیں گھر میں پڑھنا میری اس مسجد میں پڑھنے سے بھی افضل ہے۔
[1] التحفہ ۲؍۵۳۰۔۵۳۱
[2] مختصر صحیح مسلم ص۱۰۳
[3] مختصر صحیح مسلم ص۱۰۳
[4] ابوداؤد،نیل الأوطار ۲؍۳؍۷۷،نصب الرایۃ ۲؍۱۵۶ وصحّحہ العراقی فی تخریج الاحیاء۱؍۲۳۷