کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 14
﴿لَمْ یَکُنِ النَّبِیُّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم عَلٰی شَیئٍ مِّنَ النَّوَافِلِ اَشَدُّ تَعَاھُداً مِّنْہُ عَلیٰ رَکْعَتَی الْفَجْرِ﴾[1]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی سنتوں سے زیادہ کسی دوسری نفلی نماز کی پابندی نہیں فرماتے تھے۔
ان دونوں سنتوں کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بھی بخوبی ہو جاتا ہے کہ سفر کے دوران جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاررکعتوں والی فرض نمازوں کی بھی صرف دو ہی رکعتیں(دوگانہ)پڑھا کرتے تھے لیکن ان دوسنتوں کو سفر میں بھی نہیں چھوڑا کرتے تھے(جیسا کہ وِتر ہیں)بلکہ ایک دفعہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تما م صحابہ سمیت ایک سفر کے دوران فجر سے سوئے رہ گئے۔اور سورج چڑھ گیا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تو اس وقت بھی یہ دوسنتیں ساتھ ہی پڑھیں جیسا کہ صحیح مسلم،ابوداؤد،نسائی،مسنداحمد،ابن ابی شیبہ،بیہقی اور دار قطنی میں یہ واقعہ مذکور ہے۔[2]
متعدد احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں رکعتوں کو بہت ہلکا سا پڑھتے تھے۔جسکا اندازہ بخاری ومسلم،شرح السنہ اورمسنداحمد میں حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کی اس روایت سے کیا جاسکتا ہے جس میں وہ فرماتی ہیں:
﴿کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یُخَفِّفُ الرَّکْعَتَیْنِ الَلّتَیْنِ قَبْلَ صَلوٰۃِ الصُّبْحِ حَتَّی اِنِیّ لَاَقُوْلَ ھَلْ قَرَأَ بِاُمّ الْکِتَابِ﴾[3]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ فجر سے پہلے دورکعتیں اتنی ہلکی پڑھتے تھے کہ میں شک کرنے لگتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں؟
قراء ت:
ان دونوں رکعتوں میں قرآن کریم کی کوئی بھی سورت پڑھی جاسکتی ہے لیکن اگر کوئی شخص زیادہ ثواب حاصل کرنا چاہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو اپنالے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو سورتیں یا آیتیں ان دورکعتوں میں پڑھا کرتے تھے انکا پڑھنا مستحب ہے جس کی تفصیل متعد داحادیث میں مذکور ہے جیسا کہ صحیح مسلم،ابو داؤد،ترمذی،نسائی‘ ابن ماجا،ومسنداحمد میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتوں میں﴿قُلْ یٰٓایُّھَا الْکٰفِرُوْنَ اور قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾[4] پڑھا کرتے تھے۔
[1] النیل۲؍۳؍۱۹،شرح السنہ ۳؍۴۵۳،الفتح الربانی ۴؍۲۲۲ ترتیب وشرح مسنداحمد الشیبانی ازاحمد عبدالرحمن البنّا
[2] ارواء الغلیل علّامہ البانی ۱؍۲۹۳۔۲۹۴،نصب الرایۃ للزیلعی۱؍۱۷۵۔۲۸۱
[3] شرح السنہ۳؍۴۵۴،الفتح الربانی۴؍۲۲۴
[4] الفتح الربانی ۴؍۲۲۵،مختصر مسلم ص۱۰۰،ترمذی مع التحفہ۲؍۴۷۰ مدنی،للتفصیل:التحفہ للمبارک پوری والفتح الربانی ونیل الاوطار۲؍۳؍۳۰