کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 13
مغرب کی تین فرض رکعتوں کا ذکر بھی بعض دیگر کتب کی احادیث میں بھی ہے،مثلاً مسند بزار،بیہقی،طبقات ابن سعد‘ ابن ابی شیبہ‘ ابن ضبع وغیرہ ہیں۔مگر ان روایت میں سے اکثریت ضعیف یا متکلّم فیہ ہے۔[1] بخاری شریف(مع الفتح۲؍۵۷۲)میں نماز سفر کے ضمن میں مغرب کی تین رکعتیں مذکور ہیں اور اسی صفحہ پر مسند احمد کے حوالہ سے بھی تین رکعتوں کا ذکر موجود ہے۔
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ نماز ِفجر کے دو فرض،نمازِ ظہر کے چار،عصر کے چار،مغرب کے تین اور عشاء کے چار فرض ہیں۔نما زِپنجگانہ کی فرض رکعتوں کی تعداد اور ان میں سے سرّی وجہری قراء ت والی نمازوں اور رکعتوں کی مکمل تفصیل کتب ِحدیث میں دیکھیں۔[2]
نمازِ فجر کی سنتیں:فضائل ومسائل
بعض فرضوں سے پہلے،بعض فرضوں کے بعد اور بعض فرضوں سے پہلے اور بعد،ہر دوموقع پر کچھ سنتیں ایسی ہیں جنھیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ پڑھا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکی بڑی فضلیت بیان فرمائی ہے۔انہیں سننِ راتبہ یا سننِ مؤکّدہ کہا جاتا ہے۔ہر نماز کے ساتھ والی ان مؤکّدہ سنتوں میں سے نمازِ فجر کے فرضوں سے پہلے دو رکعتیں ہیں جن کی بہت زیادہ تاکید اور فضلیت بیان ہوئی ہے چنانچہ صحیح مسلم،ترمذی،شرح السنہ بغوی اور مسنداحمد میں ارشاد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
﴿رَکْعَتَا الْفَجْرِ خَیْرٌ مِّنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْہَا﴾[3]
فجر کی یہ دو رکعتیں دنیا وما فیہا سے بہتر ہیں۔
ایسے ہی صحیح بخاری ومسلم،ابوداؤد اور مسنداحمد میں حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے:
[1] انظرکنزالعمال۸؍۲۳۴۔۲۳۵حدیث:۲۲۶۹،۲۲۷۶،بیہقی۱؍۳۶۲۔۳۶۱زوائدمسندبزارحدیث:۶۸۱
[2] بیہقی۱؍۳۶۱۔۳۶۲،دارقطنی مع التعلیق المغنی۱؍۲۶۰؍۱۴طبع دارلمحا سن بالقاھرۃ۔
[3] مختصرصحیح مسلم لللالبانی ص۱۰۰،نیل الأوطار للشوکانی۲ ؍۳؍۱۹،شرح السنہ بغوی ۳؍۴۵۳