کتاب: نمازِ پنجگانہ کی رکعتیں مع نماز وتر و تہجد - صفحہ 12
اس کی مزید وضاحت صحیح مسلم،ابوداؤ د اور نسائی میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے یوں مروی ہے:
﴿فَرَضَ اللّٰہُ الصَّلَاۃَ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّکُمْ فِی الْحَضْرِ اَرْبَعاً﴾[1]
اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے قیام کی حالت میں چار رکعتیں نماز فرض کی ہے۔
یہ واضح بات ہے کہ اس سے مراد صرف نمازِ ظہر وعصر اور عشاء ہی ہو سکتی ہیں جبکہ فجر اور مغرب کی رکعتوں کی صراحت الگ موجود ہے جیسا کہ نسائی شریف میں حضرت عمرِ فاروق رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے۔کہ عیدالاضحیٰ عید الفطر،نماز ِمسافر اور نماز جمعہ ِدو دو رکعتیں ہے جبکہ نسائی کی دوسری روایت میں ہے:
﴿صَلاَۃُالْفَجْرِرَکْعَتَانِ﴾[2]
نماز فجر کی بھی دو رکعتیں ہیں۔
نمازِ مغرب کی رکعتوں کی تعداد کے سلسلے میں مجمع الزوائد میں مسنداحمد کی روایت نقل کی ہے جس میں حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے:
﴿فَاِنَّہَا کَانَتْ ثَلَاثاً﴾[3]
مغرب کی نماز شروع سے ہی تین رکعتیں تھی۔
مسند طیالسی میں بھی انہوں نے(مغرب کی)تین رکعتوں کا ذکر ہی کیا ہے۔[4]
اسی طرح دارقطنی میں[5] امامتِ جبرائیل علیہ السلام والی حدیث میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
﴿فَصَلَّیْتُ الْمَغْرِبَ ثَلاَ ثَ رَکْعَاتٍ﴾
میں نے مغرب کی تین رکعتیں پڑھیں۔
[1] مسلم مع النووی۳؍۵؍۱۹۶،شرح السنہ ۴؍۱۶۵،جامع الاصول۶؍۱۳۱
[2] جامع الاصول۶؍۱۳۲۔
[3] مجمع الزوائد۲؍۱۵۷ وقال:رجالہ ثقات
[4] انظرمنحۃالمعبودترتیب مسندالطیالسی ابی داؤد ۱؍۶۵وحسنہ احمدالبناء
[5] دارقطنی مع التعلیق المغنی للعظیم آبادی۱؍۶۵۹۔۲۶۰حدیث:۱۰،۱۴