کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 91
(سبحان اللہ ) صدقہ ہے ، اور ہر (الحمد للہ ) صدقہ ہے ، اور ہر ( لا إلہ إلا اللہ ) صدقہ ہے ، اور ہر (اللہ اکبر ) صدقہ ہے ، اور نیکی کا ہرحکم صدقہ ہے ، اور برائی سے روکنا صدقہ ہے ، اور ان سب سے چاشت کی دو رکعات ہی کافی ہو جاتی ہیں ۔‘‘[ مسلم : ۷۲۰]
دوسری حدیث : حضرت بریدۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( فِیْ الْإِنْسَانِ ثلَاَثُمِائَۃٍ وَّسِتُّوْنَ مِفْصَلاً ، فَعَلَیْہِ أَنْ یَّتَصَدَّقَ عَنْ کُلِّ مِفْصَلٍ بِصَدَقَۃٍ )
ترجمہ : ’’ ہر انسان میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں ، اور اس پر لازم ہے کہ وہ ہر جوڑ کی جانب سے ایک صدقہ کرے ‘‘
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : اے اللہ کے نبی ! کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا :
( اَلنَّخَاعَۃُ فِیْ الْمَسْجِدِ تَدْفِنُہَا ، وَالشَّیْئُ تُنْحِیْہِ عَنِ الطَّرِیْقِ ، فَإِنْ لَّمْ تَجِدْ فَرَکْعَتَا الضُّحٰی تُجْزِئُکَ )
ترجمہ : ’’ مسجد میں پڑی تھوک کو دفن کردو ، اور راستے پر پڑی چیز کو ہٹا دو ، اگر تم یہ نہ پاؤ تو چاشت کی دو رکعتیں کافی ہو جائیں گی ‘‘
[ ابو داؤد : ۵۲۴۲ ، احمد : ۵/۳۵۴ ۔ وصححہ الألبانی ]
اور انسان کے جسم میں تین سو ساٹھ جوڑ ہونے کا ثبوت حدیثِ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی ملتا ہے ، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
( إِنَّہُ خُلِقَ کُلُّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِیْ آدَمَ عَلٰی سِتِّیْنَ وَثَلاَثِمِائَۃِ مِفْصَلٍ ۔۔۔۔) [مسلم : ۱۰۰۷ ]
ترجمہ : ’’ بنی آدم میں سے ہر انسان کی خلقت تین سو ساٹھ جوڑوں پر کی گئی ہے ۔۔۔‘‘