کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 90
’’ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں محض اتنی بات ہے کہ انہوں نے اپنے علم کے مطابق خبردی ہے ، جبکہ ان کے علاوہ دیگر کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نمازِ چاشت سنتِ مؤکدہ ہے اور اس پر ہمیشگی کرنی چاہئیے ، اور جس کو علم حاصل ہے وہ حجت ہے اس پر جس کو علم حاصل نہیں ، خاص طور پر یہ بات مد نظر رہے کہ نمازِ چاشت ان اوقات میں نہیں پڑھی جاتی کہ جن میں عموما عورتوں کے ساتھ خلوت ہوتی ہے ۔‘‘ [نیل الأوطار : ۲/۲۵۶ ] اور میں نے امام عبد العزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ سے بلوغ المرام کی حدیث : ۴۱۵ ۔ ۴۱۷ کی شرح کے دوران سنا تھا کہ ان روایات میں تطبیق اس طرح دی جا سکتی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پہلے اس نماز کے اثبات کی خبر دی ، پھر شاید وہ بھول گئیں ، یا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے پہلے نفی کی ہو ، پھر انہیں یاد آگیا ہو ، بہر حال اثبات نفی پر حجت ہے، جیسا کہ اثبات اور نفی اگر الگ الگ صحابی سے مروی ہوتے تو ثابت کرنے والے کو نفی کرنے والے پر مقدم کیا جاتا ۔ 2. نمازِ چاشت کی فضیلت پہلی حدیث : حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ( یُصْبِحُ عَلٰی کُلِّ سُلاَمیٰ مِنْ أَحَدِکُمْ صَدَقَۃٌ ، فَکُلُّ تَسْبِیْحَۃٍ صَدَقَۃٌ ، وَکُلُّ تَحْمِیْدَۃٍ صَدَقَۃٌ ، وَکُلُّ تَہْلِیْلَۃٍ صَدَقَۃٌ ، وَکُلُّ تَکْبِیْرَۃٍ صَدَقَۃٌ ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوْفِ صَدَقَۃٌ ، وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَرِ صَدَقَۃٌ ، وَیُجْزِیئُ مِنْ ذٰلِکَ رَکْعَتَانِ یَرْکَعُہُمَا مِنَ الضُّحٰی ) ترجمہ : ’’ تم میں سے ہر شخص کے ہر جوڑ پر ہر دن صدقہ کرنا ضروری ہے، پس ہر