کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 9
ہے جو وہ اپنے گھر میں پڑھے ، سوائے فرض نماز کے ۔‘‘[ البخاری : ۷۳۱ ، مسلم : ۷۸۱ ]
اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(اِجْعَلُوْا فِیْ بُیُوْتِکُمْ مِنْ صَلاَتِکُمْ ، وَلاَ تَتَّخِذُوْہَا قُبُوْرًا )
ترجمہ : ’’ تم کچھ نماز اپنے گھروں میں ادا کیا کرو ، اور انہیں قبرستان مت بناؤ ‘‘ [البخاری : ۴۳۲ ، مسلم : ۷۷۷ ]
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں :
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر میں نماز نفل پڑھنے کی ترغیب دی ، اس لئے کہ اس طرح انسان ریا کاری سے دور رہتا ہے اور اس کی نماز اعمال ضائع کرنے والے امور سے زیادہ محفوظ رہتی ہے ، اور اس لئے کہ تاکہ گھر میں برکت آئے ، اللہ تعالی کی رحمت نازل ہو ، اورفرشتے آئیں اور شیطان بھاگ جائے‘‘ [شرح مسلم : ۶/۳۱۴]
6. نفلی عبادت بندے کی طرف اللہ تعالی کی محبت کھینچ لاتی ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( إِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ قَالَ : مَنْ عَادیٰ لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ آذَنْتُہُ بِالْحَرْبِ ، وَمَا تَقَرَّبَ إِلَیَّ عَبْدِیْ بِشَیْئٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِمَّا افْتَرَضْتُہُ عَلَیْہِ ، وَ َما یَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ إِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّٰی أُحِبَّہُ ، فَإِذَا أَحْبَبْتُہُ کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِیْ یَسْمَعُ بِہٖ، وَبَصَرَہُ الَّذِیْ یُبْصِرُ بِہٖ ، وَیَدَہُ الَّتِیْ یَبْطِشُ بِہَا ، وَرِجْلَہُ الَّتِیْ یَمْشِیْ بِہَا، وَإِنْ سَأَلَنِیْ لَأُعْطِیَنَّہُ وَلَئِنْ اسْتَعَاذَنِیْ لَأُعِیْذَنَّہُ )
ترجمہ : ’’ اللہ تعالی فرماتاہے : جو شخص میرے دوست سے دشمنی کرتا ہے میں اس کے خلاف اعلانِ جنگ کرتا ہوں ، اور میرا بندہ سب سے زیادہ میرا تقرب اس چیز کے ساتھ